جب سے آئی وہ دل ِ بے تاب میں
دیکھتا ہوں میں چڑیلیں خواب میں

اچھی لگتی ہیں اسے طغیانیاں
بھینس جس کو مل گئی سیلاب میں

ہنس رہی ہیں اس پہ ساری مینڈکیں
یوں گرا وہ عشق کے تالاب میں

چمچہ گیری سے کیا گر اجتناب
سختیاں آتی رہیں گی جاب میں

ساس غصے میں نہیں ہے بے سبب
تم نے کی ہو گی کمی القاب میں

جوتیاں بھی پاس ہونی چاہیئں
ہے یہ شامل داد کے آداب میں

وہ لگائے تو لگائے کس طرØ+
پر نہیں ملتا تن ِسرخاب میں

خود کو چالاکی سے شامل کر دیا
اس Ú©Û’ اباجان Ú©Û’ اØ+باب میں

سیکھتا ہوں اس سے میں زیرو زبر
جو بہت کمزور ہے اعراب میں

فرق ہو سکتا نہیں فیصل عزیز
ایک ناقد اور اک قصاب میں

ڈاکٹرعزیزفیصل