تابوتِ سکینہ کیا ہے؟


یہ شمشاد کی لکڑی کا بنا ہوا ایک صندوق تھا جو آدم علیہ سلام پر نازل ہوا تھا۔، یہ پوری زندگی آپ کے پاس رہا۔ پھر بطور میراث آپ کی اولاد کو ملتا رہا، یہاں تک کہ یہ حضرت یعقوب علیہ سلام کو ملا اور آپکے بعد آپکی اولاد بنی اسرایئل کو ملا اور بعد میں یہ حضرت موسیٰ علیہ سلام کو ملا جس میں وہ اپنا خاص سامان اور تورات شریف رکھا کرتے تھے۔


یہ بڑا ہی مقدس اور بابرکت صندوق تھا، بنی اسرایئل جب کفار سے جہاد کرتے اور انکو شکست کاڈر ہوتا تو وہ اس صندوق کو آگے رکھتے تو اس صندوق سے ایسی رحمتوں اور برکتوں کا ظہور ہوتا کہ مجاہدین کے دلوں کو چین آرام و سکون حاصل ہو جاتا اور صندوق وہ جتنا آگے بڑھاتے آسمان سے نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ کی بشارت عظمی نازل ہوتی۔


بنی اسرایئل میں جب بھی کبھی اختلاف ہوتا تو وہ اسی صندوق سے فیصلہ کراتے۔ صندوق سے فیصلہ کی آواز خود ہی آتی العرض یہ تابوت بنی اسرایئل کے لیے تابوت سکینہ ثابت ہوا۔

لیکن جب بنی اسرایئل طرح طرح کے گناھوں میں ملوث ہوئے اور ان لوگوں میں سرکشی اور ظلم و جبر کا دور دورا عام ہوا تو انکی بداعمالیوں کی نحوست کی بدولت اللہ کا یہ عذاب نازل ہو گیا کہ قوم عمالقہ کے ایک لشکر جرار نے بنی اسرایئل پر حملہ کیا اور بنی اسرایئل کی کو تہس نہس کر دیا۔ ان میں قتل عام کیا اور انکی بستیوں کو تحت وتاراج کیا اور متبرک صندوق کو بھی اٹھا کر راستے میں نجاستوں کے کوڑے میں پھینک دیا۔

اس بے ادبی کی سزا میں اللہ نے قوم عمالقہ پر وباء مسلط کی جس سے طرح طرح کی بیماریاں ان پر مسلط ہوئی۔۔ اس وباء سے قوم عمالقہ کے پانچ شہر آن کی آن میں تباہ ہو کر ویران ہوئے جس سے انکو یہ بات ماننی پڑی کہ یہ جو بھی ہو رہا ہے یہ سب کچھ اللہ کا عذاب ہے جو صندوق سکینہ کی وجہ سے اللہ نے ان پر مسلط کیا ہے، ان کی آنکھیں کھولنے میں ذرا دیر بھی نہیں لگی۔ سو انھوں صندوق سکینہ تلاش کر کہ بیل گاڑی میں ڈال کر بیل گاڑی کو بنی اسرایئل کی طرف ہانک دیا۔

اللہ تعالی نے چار فرشتوں کو بھیجا جنھوں نے یہ مبارک صندوق اٹھا کر بنی اسرایئل کے بابرکت نبی حضرت شموئیل علیہ السلام کی خدمت میں پیش کیا۔۔ اس وقت شموئیل علیہ سلام نے طالوت کو بنی اسرایئل پر بادشاہ مقرر فرمایا تھا، اس وقت بنی اسرایئل طالوت کی بادشاہی مانے کو تیار نہ تھے۔اور انھوں نے یہی شرط ٹھہرائی تھی کہ جب صندوق سکینہ آئے تو ہم طالوت کی بادشاہی کی اطاعت کرینگے۔۔ چنانچہ وہ صندوق انکے سامنے پیش کیا گیا اور انھوں نے طالوت کی بادشاہی کی اطاعت کی۔
بحوالہ تفسیر الصاوی جلد 1 صفحہ 385



اس مقدس صندوق میں موسیٰ علیہ السلام کا عصاء، ان کی مقدس جوتیاں، ہارون علیہ السلام کا عمامہ ، حضرت سلیمان علیہ سلام کی انگوٹھی ، تورات کے چند نسخے ، کچھ من و سلویٰ اور اسکے علاوہ کچھ انبیاء علیہ سلام کے صورتوں کے حلیے وعیرہ شامل تھے۔
بحوالہ تفسیر روح البیان جلد 1 صفحہ 384

قرآن نے صندوق سکینہ کو کچھ یوں بیان کیا ہے

وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ آيَةَ مُلْكِهِ أَن يَأْتِيَكُمُ التَّابُوتُ فِيهِ سَكِينَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَبَقِيَّةٌ مِّمَّا تَرَكَ آلُ مُوسَىٰ وَآلُ هَارُونَ تَحْمِلُهُ الْمَلَائِكَةُ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
اور پیغمبر نے ان سے کہا کہ ان کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس ایک صندوق آئے گا جس کو فرشتے اٹھائے ہوئے ہوں گے اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے تسلی (بخشنے والی چیز) ہوگی اور کچھ اور چیزیں بھی ہوں گی جو موسیٰ اور ہارون چھوڑ گئے تھے۔ اگر تم ایمان رکھتے ہو تو یہ تمہارے لئے ایک بڑی نشانی ہے

آجکل یہودیوں نے آثار قدیمہ پر جو قبض جمایا ہے وہ صرف اس لیے کہ تابوت سکینہ کو حاصل کیا جا سکے۔