سنو تم نے کہا تھا نا

مجھے جذبہ Ù…Ø+بت سے کبھی جو تم پکارو Ú¯Û’

میں اس دن لوٹ آؤں گی

تو دیکھو نا

کئی لمØ+ÙˆÚº

کئی سالوں

کئی صدیوں

سے تیرا رستہ تکتی

یہ میری منتظر آنکھیں

میرے دل کی یہ دھڑکن اور سانسیں

بس تمہارا نام لیتی ہیں

وہی اک ورد کرتی ہیں

میری آنکھوں Ú©Û’ ساØ+Ù„ پر

تیری خواہش کی موجوں نے

بڑی ہلچل مچائی ہے

تیری تصویر ØŒ سوکھے پھول اور تØ+فے

تیری چاہت کی خوشبو میں

ابھی تک سانس لیتے ہیں

وہ سب رستے کے جن پر تم ہمارے ساتھ چلتے تھے

وہ سب رستے جہاں تیری ہنسی کے پھول کھلتے تھے

جہاں پیڑوں کی شاخوں پر

ہم اپنا نام لکھتے تھے

اُداسی سے بھرے منظر

تمھارے لوٹ کر آنے کی امیدیں دلاتے ہیں

سنو کچھ بھی نہیں بدلہ

تمھارے پاؤں کی آواز سننے کی

میرے کمرے کی بے ترتیب چیزیں منتظر ہیں

سنو

تکمیل پاتی چاہتوں کو یوں ادھورہ تو نہیں چھوڑو

مجھے مت آزماؤ تم

چلو اب لوٹ آؤ تم