میرے سب خیالات تیری نگاہ کے تعاقب میں ہیں ، اور میری نگاہ تیرے نقش پائے مبارک پر جم گئی ،

اب جب کہ تیری نگاہ عرش بریں سے پرے دیکھتی ہے ،

تو میرے خیال بھی انسان کی سرگشت ، سر عرش اس کے چرچے ،

اُس کی جاں نثاری کے قصے ، اُن کے اسلاف کی تب و تاب اُن کے اقوال ،

اُن کے ادوار ، اُن کے تجربات ،

اور اُن کے فیصلے

الغرض تمام سرگشت ہائے اسلاف بار بار دُہراتی ہے

اور نتیجہ یہ اخذ کرتی ہے کہ آج کا انسان " وفادار " نہیں