کتنا نازک ہوتا ہے یہ انسان، کتنا کومل، کتنے ملائم اØ+ساس والا............پھر بدل کیسے جاتا ہے.مکاریاں، فریب، چالبازیاں، دشمنیاں، Ø+سد، برائیاں، کینہ پروری، چوری، جھوٹ، خیانت اور دغا بازیاں کیسے سیکھ لیتا ہے؟ اگر جنون انسان Ú©Ùˆ پھر سے ریØ+ان Ú©ÛŒ طرØ+ معصوم بنانے Ú©Û’ عمل ہی کا نام ہے تو اے کاش قدرت سب ہی ہوشمندوں Ú©Ùˆ مجنوں کر دے اور پھر شاید کسی Ù†Û’ ٹھیک ہی کہا ہے کہ ہوش والے بھلا جنوں Ú©ÛŒ Ø+قایت Ú©Ùˆ کیا جانیں، بے خود Ú©ÛŒ لذت تو صرف دیوانوں ہی کا انعام ہے. یہ نادان ہوش والے تو بس ساہوکار Ú©ÛŒ طرØ+ لین دین اور نفع نقصان Ú©Û’ پھیرے میں Ù¾Ú‘Ú¾Û’ رہتے ہیں لیکن ایک دن انہیں بھی سب Ú©Ú†Ú¾ یہیں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر دیوانوں Ú©Û’ ساتھ ہی Ú©ÙˆÚ† کرنا پڑتا ہے.




ہاشم ندیم کے ناول"عبداللہ2" سے اقتباس