کبھی نماز میں دل لگتا ہے، کبھی نہیں لگتا،

کبھی ذہن میں سکون ہوتا ہے کبھی انتشار،

کبھی وساوس کا ہجوم ہوتا ہے، کبھی پریشان خیالیاں Ø+ملہ آور ہوتی ہیں۔

نماز کے وقت یکسوئی شازونادر ہی نصیب ہوتی ہے۔

اس سے دل میں یہ کھٹک رہتی ہے کہ" ایسی ناقص نماز کا کیا فائدہ جو صرف اٹھک بیٹھک پر مشتمل ہو"۔

رفتہ رفتہ ایک بات سمجھ میں آئی کہ عمارت کی تعمیرکے لیے ابتداء میں تو صرف بنیاد مضبوط کرنے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اسے کے خوشنما ہونے کے پیچھے نہیں+ پڑتے۔


اس میں+ روڑے پتھر وغیرہ بھر دیتے ہیں اور بعد میں اس پر عالیشان Ù…Ø+Ù„ اور بنگلے تعمیر ہوتے ہیں۔


اسی طرØ+ ناقص عمل Ú©ÛŒ مثال بھی کامل عمل Ú©ÛŒ بنیاد Ú©Û’ مترادف ہے۔ بُنیاد Ú©ÛŒ خوبصورتی اور بدصورتی پر نظر نہ Ú©ÛŒ جائے۔


جو Ú©Ú†Ú¾ جس طرØ+ بھی ہو، کرتا رہ، جیسے نماز گویا ناقص ہی ہو مگر ہو Ø+دود میں، وہ ہو جاتی ہے۔


اسی پر عمل کرنے سے نمازِ کامل کا دروازہ بھی اپنے پر کھولنا شروع ہو جاتا ہے“۔