اے نئے سال نئے خواب تو لانا
نئی امید کو میری آنکھوں میں تو سجانا
میں اندھیروں سے الجھ کر نا رہ جاؤ ہ
ایک نئی صبح کا چہرہ مجھے تو دیکھانا
میری آنچل میں رہ گیا ہے جو خالی دامن
میرے دامن کو تو پیار کے پیار سے بھر جانا
میرے ماضی کا حال سنائے نا حافظہ میرا
میرے کل میں خوشیوں کا رنگ لانا
دل چاہی خواہش ہو بن بادل بارش ہو
میری آرزو کے ناز سارے اب تو اٹھانا
روتی آنکھوں سے ہٹا کر اداسیوں کے سائے
میرے دل کونئی خوشیوں سے تو بہلانا
ہر اندھیری رات کے بعد ہی آتی ہے صبح کی نئی کرن
اس اندھیری زندگی میں تو نورِالہی کی روشنی لانا
اےنئے سال نئے خواب تو لانا
نئی امید کو میری آنکھوں میں تو سجانا
شاعرہ ریشم ۔۔۔