وہ رونا چاہتی تھی مگر ..... :')
پختہ زمین پر گھٹنوں Ú©Û’ بل گرتے ہوئے اس Ù†Û’ چہرہ ہاتھوں میں چھپا لیا تھا۔ وہ رونا چاہتی تھی مگر آنکھوں Ú©Û’ کشکول آنسوؤں Ú©Û’ سکوں سے خالی ویران Ù¾Ú‘Û’ تھے Û”Û”Û” رونے Ú©ÛŒ خواہش Ú©Û’ باوجود اس Ú©ÛŒ آنکھیں نمی سے Ù…Ø+روم تھیں۔۔۔
" اگر عیسائیوں جیسا لباس پہنو Ú¯ÛŒ تو دیکھنے والے عیسائی ہی سمجھیں Ú¯Û’Û”Û” اگر یہودیوں جیسی وضع اپناؤ Ú¯ÛŒ تو لوگ تمھیں اسی گروہ سے متعلق گردانیں Ú¯Û’Û”Û”Û” لوگ تو دل میں جھانک کر نہیں دیکھ سکتے۔۔ دلوں کا Ø+ال تو رب زوالجلال جانتا ہے۔۔۔" بل کھاتی سڑک Ú©Û’ آخری کنارے لیمپ پوسٹ Ú©Û’ نیچے ایک آواز لہرائی تھی۔۔۔
" لعنت ہے مجھ پر " اس نے اپنے بال نوچ لیے۔۔۔
مسلماںوں Ú©Ùˆ ایسا نظر آنا چاہیے کہ دیکھنے والی آنکھ پہلی نظر میں پہچان Ù„Û’Û”Û”Û”" آواز سڑک Ú©Û’ دوسرے سرے پر ایک شاپ Ú©Û’ نیون سائن جلتے بجھتے Ø+روفوں سے چنگاریوں Ú©ÛŒ مانند پھوٹ کر فضا میں بکھر گئی۔۔۔
" لعنت ہے مجھ پر لعنت ہے۔۔۔ " اس Ù†Û’ اپنے رخساروں ہر تھپڑ مارے۔۔ انسان گناہ کرے اور اس پر شرمسار ہو تو ممکن ہے اللہ اسے معاف فرما دے، لیکن گناہ گار خود Ú©Ùˆ Ø+Ù‚ پر سمجھے یہ اللہ Ú©Ùˆ سخت ناپسند ہے
" یا اللہ مجھے موت دے دے۔۔۔" اس نے یخ بستہ ہاتھوں کو برفیلے فرش پر پوری قوت سے مارا ۔۔۔ کلائی میں بندھی نفیس سی رسٹ واچ کا شیشہ مدھم کرچ کی آواز کے ساتھ ٹوٹ گیا تھا۔۔۔ !!!
بشریٰ سعید کے ناول " اماوس کا چاند " سے اقتباس