بچھڑنے والے تُجھے خبر ہے؟
کہ تِـیرے جانے سے میرا جیون
ہزار خانوں میں بٹ گیا ہے
تُجھے خبر ہے بچھڑنے والے؟
کہ میری خُوشیاں ہی کھو گئی ہیں
میں کتنی تنہا سی ہوگئی ہُـوں
وجود میرا تو اس سفر میں
یہ دیکھ زخموں سے اَٹ گیا ہے
میں سوچتی ہُـوں
مگر یہ سوچیں
کیوں ایک نقطے پہ جم گئی ہیں
کیوں لگ رہا ہے
کہ جیسے سانسیں ہی تھم گئی ہیں
مُجھے بتا دے بچھڑنے والے
کہ کیسے خود کو سنبھالنا ہے
ہجر کے رستے پہ چلتے چلتے
یہ میرے پاؤں لہُو لہُو ہیں
یقین کر لے میں تھک گی ہُـوں
بچھڑنے والے
تُجھے خبر ہے؟؟؟
میں کب کا خُود سے بچھڑ چُکی ہُـوں