تضادِ جذبات میں یہ نازک مقام آیا تو کیا کروگے
میں رورہا ہوں تو ہنس رہے ہو، میں مسکرایا تو کیا کروگے
مجھے تو اس درجہ وقت رخصت سکوں کی تلقیں کررہے ہو
مگر کچھ اپنے لئے بھی سوچا، میں یاد آیا تو کیا کروگے
کچھ اپنے دل پر بھی زخم کھاؤ، مرے لہو کی بہار کب تک
مجھے سہارا بنانے والو، میں لڑکھڑایا تو کیا کروگے
اتر تو سکتے ہو یار لیکن مآل پر بھی نگاہ کرلو
خدا نہ کردہ سکون ساحل نہ راس آیا تو کیا کروگے
ابھی تو تنقید ہورہی ہے مرے مذاق جنوں پہ لیکن
تمہاری زلفوں کی برہمی کا سوال آیا تو کیا کروگے
ابھی تو دامن چھڑا رہے ہو، بگڑ کے قابل سے جارہے ہو
مگر کبھی دل کی دھڑکنوں میں شریک پایا تو کیا کروگے
(قابل اجمیری)