جھکی جھکی سی نظر بے قرار ہے کہ نہیں
دبا دبا سا سہی، دل میں پیار ہے کہ نہیں
تو اپنے دل کی جواں دھڑکنوں کو گن کے بتا
میری طرح تیرا دل بے قرار ہے کہ نہیں
وہ پل کہ جس میں محبت جوان ہوتی ہے
اُس ایک پل کا تجھے انتظار ہے کہ نہیں
تیری امید پہ ٹھکرا رہا ہوں دنیا کو
تجھے بھی اپنے پہ یہ اعتبار ہے کہ نہیں
(کیفی اعظمی)