Û”Û”Û”Û”
جب ابّا Ú©ÛŒ ØªÙ†Ø®ÙˆØ§Û Ú©Û’ ساڑھے تین سو روپے پورے خرچ ÛÙˆ جاتے تب امّاں Ûمارا Ù¾Ø³Ù†Ø¯ÛŒØ¯Û Ù¾Ú©ÙˆØ§Ù† تیار کرتیں۔ ترکیب ÛŒÛ ØªÚ¾ÛŒ Ú©Û Ø³ÙˆÚ©Ú¾ÛŒ روٹیوں Ú©Û’ Ù¹Ú©Ú‘Û’ Ú©Ù¾Ú‘Û’ Ú©Û’ پرانے تھیلے میں جمع Ûوتے رÛتے اور Ù…Ûینے Ú©Û’ آخری دنوں میں ان Ù¹Ú©Ú‘ÙˆÚº Ú©ÛŒ قسمت کھلتی۔ پانی میں بھگو کر نرم کر Ú©Û’ ان Ú©Û’ ساتھ ایک دو مٹھی بچی Ûوئی دالیں سل بٹے پر پسے مصالØ+Û’ Ú©Û’ ساتھ دیگچی میں ڈال کر Ù¾Ú©Ù†Û’ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا جاتا۔ Ø+تیٰ Ú©Û Ù…Ø²Û’ دار Ø+لیم سا بن جاتا اور ÛÙ… سب بچے ÙˆÛ Ø+لیم انگلیاں چاٹ کر ختم کر جاتے۔ امّاں Ú©Û’ لیے صر٠دیگچی Ú©ÛŒ تÛÛ Ù…ÛŒÚº Ù„Ú¯Û’ Ú©Ú†Ú¾ Ù¹Ú©Ú‘Û’ ÛÛŒ بچتے۔ امّاں کا Ú©Ûنا تھا Ú©Û Ú©Ú¾Ø±Ú†Ù† کا Ù…Ø²Û ØªÙ… لوگ کیا جانو۔
اور امّاں ایسی سگھڑ تھیں Ú©Û Ø§ÛŒÚ© دن گوبھی پکتی اور اگلے دن اسی گوبھی Ú©Û’ پتوں اور ڈنٹھلوں Ú©ÛŒ سبزی بنتی اور ÛŒÛ Ú©Ûنا مشکل Ûوجاتا Ú©Û Ú¯ÙˆØ¨Ú¾ÛŒ Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù…Ø²Û’ Ú©ÛŒ تھی یا اس Ú©Û’ ڈنٹھلوں Ú©ÛŒ سبزی۔
امّاں جب بھی بازار جاتیں تو غÙور درزی Ú©ÛŒ دکان Ú©Û’ کونے میں Ù¾Ú‘ÛŒ کترنوں Ú©ÛŒ پوٹلی بنا Ú©Û’ Ù„Û’ آتیں۔ Ú©Ú†Ú¾ عرصے بعد ÛŒÛ Ú©ØªØ±Ù†ÛŒÚº تکئے Ú©Û’ نئے غلاÙÙˆÚº میں بھر دی جاتیں۔ Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ù…Ù‘Ø§Úº Ú©Û’ بقول ایک تو Ù…ÛÙ†Ú¯ÛŒ روئی خریدو اور پھر روئی Ú©Û’ تکیوں میں جراثیم بسیرا کر لیتے Ûیں۔ اور پھر کترنوں سے بھرے تکیوں پر امّاں رنگ برنگے دھاگوں سے شعر کاڑھ دیتیں۔ کبھی لاڈ آجاتا تو Ûنستے Ûوئے Ú©Ûتیں ’تم Ø´Ûزادے Ø´Ûزادیوں Ú©Û’ تو نخرے ÛÛŒ Ù†Ûیں سماتے جی، سوتے بھی شاعری پر سر رکھ Ú©Û’ Ûو۔‘
عید Ú©Û’ موقع پر Ù…Ø+Ù„Û’ بھر Ú©Û’ بچے غÙور درزی سے Ú©Ù¾Ú‘Û’ سلواتے۔ ÛÙ… ضد کرتے تو امّاں Ú©Ûتیں ÙˆÛ ØªÙˆ مجبوری میں سلواتے Ûیں Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ù† Ú©Û’ گھروں میں کسی Ú©Ùˆ سینا پرونا Ù†Ûیں آتا۔ میں تو اپنے Ø´Ûزادے Ø´Ûزادیوں Ú©Û’ لیے Ûاتھ سے Ú©Ù¾Ú‘Û’ سیئوں گی۔ جمعۃ الوداع Ú©Û’ مبارک دن ابّا لٹھے اور پھول دار چھینٹ Ú©Û’ دو آدھے آدھے تھان جانے Ú©Ûاں سے خرید کر گھر لاتے۔ لٹھے Ú©Û’ تھان میں سے ابّا اور تینوں Ù„Ú‘Ú©ÙˆÚº Ú©Û’ اور چھینٹ Ú©Û’ تھان میں سے دونوں لڑکیوں اور امّاں Ú©Û’ جوڑے کٹتے اور پھر امّاں ÛÙ… سب Ú©Ùˆ سلانے Ú©Û’ بعد سÛری تک آپا نصیبن Ú©Û’ دیوار ملے کوارٹر سے لائی گئی سلائی مشین پر سب Ú©Û’ جوڑے سیتیں۔
آپا نصیبن سال Ú©Û’ سال اس شرط پر مشین دیتیں Ú©Û Ø§Ù† کا اور ان Ú©Û’ میاں کا جوڑا بھی امّاں سی Ú©Û’ دیں گی۔ ÛÙ… بÛÙ† بھائی جب ذرا ذرا سیانے Ûوئے تو Ûمیں عجیب سا Ù„Ú¯Ù†Û’ لگا Ú©Û Ù…Ø+Ù„Û’ Ú©Û’ باقی بچے بچیاں تو نئے نئے رنگوں Ú©Û’ الگ الگ چمکیلے سے Ú©Ù¾Ú‘Û’ Ù¾Ûنتے Ûیں مگر Ûمارے گھر میں سب ایک ÛÛŒ طرØ+ Ú©Û’ Ú©Ù¾Ú‘Û’ Ù¾Ûنتے Ûیں۔ مگر امّاں Ú©Û’ اس جواب سے ÛÙ… مطمئن Ûوجاتے Ú©Û Ø§ÛŒÚ© سے Ú©Ù¾Ú‘Û’ Ù¾Ûننے سے کنبے میں Ù…Ø+بت قائم رÛتی ÛÛ’Û” اور پھر ایسے Ú†Ù¹Ú© مٹک Ú©Ù¾Ú‘Û’ بنانے کا آخر کیا ÙØ§Ø¦Ø¯Û Ø¬Ù†Ú¾ÛŒÚº تم عید Ú©Û’ بعد استعمال ÛÛŒ Ù†Û Ú©Ø± سکو۔
چھوٹی عید یوں بھی واØ+د تÛوار تھا جس پر سب بچوں Ú©Ùˆ ابّا ایک ایک روپے کا چاند تارے والا بڑا Ø³Ú©Û Ø¯ÛŒØªÛ’ تھے۔ اس Ú©Û’ انتظار اور خرچ کرنے Ú©ÛŒ Ù…Ù†ØµÙˆØ¨Û Ø¨Ù†Ø¯ÛŒ میں چاند رات آنکھوں میں ÛÛŒ Ú©Ù¹ جاتی۔ صبØ+ صبØ+ نماز Ú©Û’ بعد ÛÙ… بچوں Ú©ÛŒ شاپنگ شروع Ûوجاتی۔ سب سے Ù¾ÛÙ„Û’ Ûر بÛÙ† بھائی Ú©ÙˆÚˆÙˆ Ú©Û’ ٹھیلے سے ایک ایک پنی والی گول عینک خریدتا جسے Ù¾ÛÙ† کر چال میں اتراÛÙ¹ سی آجاتی۔ پھر سب Ú©Û’ سب چاندی Ú©Û’ ورق Ù„Ú¯ÛŒ میٹھی املی اس لالچ میں خریدتے Ú©Û Ø±Ùیق اÙیمچی Ûر ایک Ú©Ùˆ املی دیتے Ûوئے تیلی جلا کر املی میں سے Ø´Ø¹Ù„Û Ù†Ú©Ø§Ù„Û’ گا۔
پھر Ø®Ø§Ù†Û Ø¨Ø¯ÙˆØ´ÙˆÚº Ú©Û’ خوانچے میں بھرے مٹی Ú©Û’ کھلونوں اور رنگین کاغذ اور بانس Ú©ÛŒ لچکدار تیلیوں سے بنے Ú¯Ú¾Ú¯Ùˆ Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ú©ÛŒ باری آتی۔ آخر میں بس اتنے پیسے بچتے Ú©Û Ø³ÙˆÚˆÛ’ Ú©ÛŒ بوتل Ø¢ سکے۔ Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ø§ÛŒÚ© بوتل خرید کر ÛÙ… پانچوں بÛÙ† بھائی اس میں سے باری باری ایک ایک گھونٹ لیتے اور نظریں گاڑے رÛتے Ú©Û Ú©Ûیں کوئی بڑا گھونٹ Ù†Û Ø¨Ú¾Ø± جائے۔
پیسے ختم Ûونے Ú©Û’ بعد ÛÙ… دوسرے بچوں Ú©Ùˆ پٹھان Ú©ÛŒ چھرے والی بندوق سے رنگین اور Ù…Ûین کاغذ سے منڈھے چوبی کھانچے پر Ù„Ú¯Û’ غبارے پھوڑتے بڑی Ø+سرت سے دیکھتے رÛتے۔ بندر یا ریچھ کا تماشا بھی اکثر Ù…Ùت Ûاتھ Ø¢ جاتا اور اوپر نیچے جانے والے گول چوبی جھولے میں بیٹھنے سے تو ÛÙ… سب بÛÙ† بھائی ڈرتے تھے اور اس کا Ù¹Ú©Ù¹ بھی Ù…Ûنگا تھا۔
بقر عید پر سب Ú©Û’ Ûاں قربانی Ûوتی سوائے Ûمارے۔ مگر ÛŒÛاں بھی امّاں Ú©ÛŒ منطق دل Ú©Ùˆ لگتی Ú©Û Ø¬Ùˆ لوگ کسی ÙˆØ¬Û Ø³Û’ دنیا میں قربانی Ù†Ûیں کر سکتے ان Ú©Û’ بکرے Ø§Ù„Ù„Û Ù…ÛŒØ§Úº اوپر جمع کرتا رÛتا ÛÛ’Û” جب ÛÙ… اوپر جائیں Ú¯Û’ تو ایک ساتھ سب جانور قربان کریں Ú¯Û’ØŒ انشااللÛ!
ایک دÙØ¹Û Ú¯Ú‘ÛŒØ§ Ù†Û’ پوچھا Ú©Û Ø§Ù…Ù‘Ø§Úº کیا ÛÙ… جلدی اوپر Ù†Ûیں جاسکتے؟ Ûر سوال پر مطمئن کر دینے والی امّاں Ú†Ù¾ سی Ûوگئیں اور Ûمیں صØ+Ù† میں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر اکلوتے کمرے میں Ú†Ù„ÛŒ گئیں۔ ÛÙ… بچوں Ù†Û’ Ù¾ÛÙ„ÛŒ بار کمرے سے سسکیوں Ú©ÛŒ آوازیں آتی سنیں مگر جھانکنے Ú©ÛŒ Ûمت Ù†Û Ûوئی۔ سمجھ میں Ù†Ûیں آیا Ú©Û Ø¢Ø®Ø± گڑیا Ú©ÛŒ بات پر رونے Ú©ÛŒ کیا بات تھی۔
کوئی Ú†Ú¾ سات Ù…Ø§Û Ø¨Ø¹Ø¯ ایک دن امّاں باورچی خانے میں کام کرتے کرتے گر پڑیں۔ ابّا نوکری پر تھے اور ÛÙ… سب سکول میں۔گھر Ø¢ کر Ù¾ØªÛ Ú†Ù„Ø§ Ú©Û Ø¢Ù¾Ø§ نصیبن امّاں Ú©ÛŒ چیخ سن کر دوڑی دوڑی آئیں اور پھر Ú¯Ù„ÛŒ Ú©Û’ Ù†Ú©Ú‘ پر بیٹھنے والے ڈاکٹر Ù…Ø+سن Ú©Ùˆ بلا لائیں۔ ڈاکٹر صاØ+ب Ù†Û’ Ú©Ûا Ú©Û Ø§Ù…Ù‘Ø§Úº کا دل اچانک ساتھ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ گیا ÛÛ’Û”
تدÙین Ú©Û’ بعد ایک روز گڑیا Ù†Û’ میرا بازو زور سے Ù¾Ú©Ú‘ لیا اور ÛŒÛ Ú©Ûتے Ûوئے پھوٹ Ù¾Ú‘ÛŒ Ú©Û Ø®ÙˆØ¯ تو اوپر جا کر اگلی عید پر اکیلے اکیلے بکرے کاٹیں Ú¯ÛŒ اور Ûمیں ÛŒÛیں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ گئیں۔
***** ***** *****
تمام اØ+باب
رمضان, عیدین اور دیگر خوشیوں میں غرباء یتیموں,مساکین اور اپنے آس پاس سÙید پوش لوگوں Ú©Ùˆ بھی شریک کریں جو غربت Ú©Û’ باوجود سوال Ù†Ûیں کرتے.