خوابوں کی تعبیر ہوں میں
نیند میں بھی درد ہے بڑا
درد کا بستر ہو میں
مخملی لوری تو سنا
اوڑھ کر سوتا رہا درد کی چادر سدا
غم کی محفل میں اندھیرے ڈھونڈ کر تولا
میرا صبر تو بنے یا تیری چینخیں میں بنو
تھک گیا ہو میں بہت نیند آنکھوں میں تو آ
درد کا صحراء ہوں میں
شبِ غم کی شمع تو جلا
مخملی لوری تو سنا
نیند میں ڈوبا ہوں میں
آ زرا تو مجھ کو سُلا
سو نے دیں اس درد کو سو رہا ہے غم میرا
تھپکیاں دیں دیں کہ تو
غم میرا نا پھر سے بڑا
سوتے سوتے تھک نا جاؤں
تو زرا دل بھی بھیلا
کروٹیں لینے کے لئے ایک صدی مجھ کو لگی
تیری تقدیر ہوں میں یہ بات بھی تونا بنی
تکیہ میرا بھیگ گیا بھیگی پلکوں کی طرح
رنگ دھنک کے جم گئے
تو سود یہ دل سے ہٹا
رات بھی خاموش ہے ۔۔
چاند بھی اب سو گیا
تو بھی سوجا اور مجھے بھی سونے زرا
میری آنکھیں تھک گئی
آ اس درد میں مجھے تو ہی سُلا
نیند میں ڈوبا ہوں میں
مخملی لوری تو گا
خوابوں کی تعبیر ہوں میں
نیند میں تو ملنے آ
لیں رہی ہے سسکیاں
نیند میں بھی درد کی آہ
لفظ لفظ نیند میں کہہ رہا ہے دل کی چاہ
چین سے سونے تو دیں
نیند میں بھی نا ستا
خواب بن جاؤں میں تیرا ۔۔
نیند میری نا چورا ۔۔
نیند میں ڈوبا ہوں میں
مخملی لوری تو گا
جاگتے بھی تھک گیا
سو کر بھی نا میں سو پایا
نیند میں بھی چہرہ تیرا یاد مجھے بہت آیا
ایک خواب جاگتی آنکھوں میں ٹوٹا
ایک ستارہ ادھورا رہ گیا
چین سے سونے تو دیں
نیند میں ہو میں ڈوبا
مخملی لوری تو گا
مجھ کو سونے دے زرا
شاعرہ ریشم ۔۔