کس نوازش کی ہے غماز کوئی کیا جانے
پاس رہ کر بھی وہ کچھ دور ہی رہنے کی ادا
کس رفاقت کا ہے آغاز کوئی کیا جانے
اتنا مانوس ہے اس کا ہر انداز کہ دل
اس کی ہر بات کا افسانہ بنالیتا ہے
اس کے ترشے ہوئے پیکر سے چرا کر کچھ رنگ
اپنے خوابوں کا صنم خانہ سجا لیتا ہے
جانے اس حسن تصور کی حقیقت کیا ہے
جانے ان خوابوں کی قسمت میں سحر ہے کہ نہیں
جانے وہ کون ہے میں نے اسے سمجھا کیا ہے
جانے اس کو بھی میرے دل کی خبر ہے کہ نہیں
(حمایت علی شاعر)
1 - کس نوازش کی ہے غماز کوئی کیا جانے