2zojgwz - راستے سے کوئی پلٹ جائے


راستے سے کوئی پلٹ جائے

راستے سے کوئی پلٹ جائے
ابر برسے بنا نہ چھٹ جائے

ہم تو الجھن میں جینے والے ہیں
آپ کا مسئلہ نمٹ جائے

اتنی وسعت ہے اس کی بانہوں میں
اک مکمل جہاں سمٹ جا ئے

خود پہ قابو ہے یہ نہ ہو لیکن
اس سے سایہ مرا لپٹ جائے

غور سے ہم اگر اسے دیکھیں
آئینہ کرچیوں میں بٹ جائے

میں بھی جاؤں گا اس کے کوٹھے پر
اس کی قیمت ذرا سی گھٹ جائے

کاش ایسا ہو زندگی مذکؔور
ہم نہ کاٹیں تو پھر بھی کٹ جائے