''Ù…Ø+بت اپنا اپنا مسئلہ ہے''
مری بیمار خواہش کو
کسی بیکار کاوش کا
نہ کوئی Ø+وصلہ ہے
اور نہ اب تجھ سے گلہ ہے
دل کی نا آسودگی ۔۔۔ لازم نہیں
تیرے لیے بھی باعث+ِ آزردگی ٹھہرے
ضروری تو نہیں میری کمی
تیری کمی ٹھہرے
Ù…Ø+بت Û”Û”Û”
ہر کسی کا اپنا اپنا مسئلہ ہے
خواب کے ایوان ِبالا سے
بہت نیچی Ø+قیقت تک
وفا کے جادۂ دشوار سے
بستر کی جنت تک
بدن کی لذت ِجاں تاب سے
دل کی ہزیمت تک
میں سب کچھ جانتی تھی
پھر بھی جانے کیوں گماں سا تھا
' مرے غم خانے سے
تیرے عزا خانے تلک ۔۔۔ سب
ایک درد ِ+مشترک کا سلسلہ ہے' ۔۔۔
شکریہ
تُو نے بلاآخر آج یہ باور کرایاہے
Ù…Ø+بت Û”Û”Û” میرا اپنا مسئلہ ہے...!!!