ٹھہرے ٹھہرے سے شانت ساگر میں



پھولے پھولے سے باد بانوں نے
اپنے بوجھل اُداس سینوں میں
سانس بھر بھر کے تھام رکھی ہے
آج ساØ+Ù„ پہ گر پڑا ہے سکوت
آج پانی پہ رُک گئی ہے صبا
ٹھہری ٹھہری ہے زندگی ساری
تجھ سے ملنے کا انتظار سا ہے
.
گلزار