اب زمیں کا بدن... نہ چھوڑیں گے
یعنی ہرگز کفن..... نہ چھوڑیں گے
اپنا ایمان ہے..........یہی ماجدؔ
مر کے بھی ہم وطن نہ چھوڑیں گے
ایک آہ گرم لی تو ہزاروں کے گھر جلے
رکھتے ہیں عشق میں.. یہ اثر ہم جگر جلے
پروانے کا نہ غم ہو تو.. پھر کس لئے اسد
ہر رات شمع... شام سے لے تاسحر جلے
اب زمیں کا بدن... نہ چھوڑیں گے
یعنی ہرگز کفن..... نہ چھوڑیں گے
اپنا ایمان ہے..........یہی ماجدؔ
مر کے بھی ہم وطن نہ چھوڑیں گے
گذر چکا ہے زمانہ وہ .........انکساری کا
کہ اب مزاج بنالیجئے .........شکاری کا
وہ بادشاہ بنے بیٹھے ہیں ....... مقدر سے
مگر مزاج ہے اب تک وہی .....بھکاری کا
یہ عالم ہے۔۔۔۔۔۔ ہماری تشنگی کا
زباں پر پیاس سے کانٹے پڑے ہیں
کوئی دیکھے تو۔۔۔۔۔ محرومی ہماری
سمندر پر بھی ہم پیاسے کھڑے ہیں
کرم تیرا کہ بے جوہر نہیں میں
غلامِ طغرل و سنجر۔۔۔ نہیں میں
جہاں بینی مری فطرت ہے لیکن
کسی جمشید کا ساغر۔۔۔ نہیں میں
ہماری لغزشیں کرتی ہیں ان کی پرورش ورنہ
یہ وقتی گردشیں ہیں یہ یونہی برپا نہیں ہوتیں
عجب سا حوصلہ ہوتا ہے ، امواجِ تلاطم میں
مسلسل سر پٹختی ہیں ۔۔۔ مگر پسپا نہیں ہوتیں
مذاقِ رہ روی ہے ۔۔ اپنے اپنے دل سے وابستہ
کوئی محفل سے وابستہ ۔۔ کوئی منزل سے وابستہ
گذار آئیں چلو کچھ وقت طوفاں کے تھپیڑوں میں
یونہی کب تک رہیں آسائشِ ساحل سے وابستہ
چند کلیاں نشاط کی ۔۔ چن کر
مدتوں ۔۔ محوِ یاس رہتا ہوں
ترا ملنا ۔۔ خوشی کی بات سہی
تجھ سے مل کراداس رہتاہوں
ab wo manzer na hi wo chahray nazar aatay hain....
mujh ko maloom na tha khawaab bhi mar jaatay hain...
jaany kis haal main hum hain ke humien dekh ker sab....
aik pal ke liye ruktay hain aur ghuzar jaaty hain
mera siggy koun uraa le gaya....
دل یہ کہتا ہے۔۔۔ حوصلہ رکھنا
سنگ رستے سے ہٹ بھی سکتے ہیں
اس سے پہلے کہ آنکھ بجھ جائے
جانے والے پلٹ بھی سکتے ہیں
mera siggy koun uraa le gaya....