قاتل کی یہ دلیل منصف نے مان لی
مقتول خود گرا تھا خنجر کی نوک پر
خاکِ مرقد پہ تیری لے کے یہ فریاد آؤں گا
اب دعائے نیم شب میں کس کو میں یاد آؤں گا
قاتل کی یہ دلیل منصف نے مان لی
مقتول خود گرا تھا خنجر کی نوک پر
ختم ہوا میرا فسانہ اب یہ آنسو پونچھ بھی لو
جس میں کوئی تارا چمکے آج کی رات وہ رات نہیں
کیا بیاں کیجئے کس درجہ ستائے ہوئے ہیں
یہ جو ہم ہیں کئی راتوں کے جگائے ہوئے ہیں
ظفر اقبال
کون اس دیس میں دے گا ہمیں انصاف کی بھیک
جس میں خونخوار درندوں کی شہنشاہی ہے
جس میں غلے کے نگہبان ہیں وہ گیدڑ جن سے
قحط و افلاس کے بھوتوں نے اماں چاہی ہے
میری آنکھوں کو بینائی سے بڑھکر کچھ عطا کر
اندھیرا کس نے سپنوں میں اتارا دیکھنا تھا
Sach Yeh Hai Kay Duniya Meray Vaaray Mai'n Nahee'n Hai,,,
Laikin !! Yeh Shikaayat, Teray Baaray Mai'n Nahee'n Hai :-)
(-: Bol Kay Lab Aazaad Hai'n Teray :-)