سُنو! قِصّہ سُناتا ہوں
تُمہیں اِک ,سچ بتاتا ہوں
محبت کب‎ ‎ہوئی مجھ کو

تُمہیں آغازِ چاہت میں
میری غلطی بتاتا ہوں
میں ٹُوٹا دِل لیے اِک دن
مُحبّت بھول کے اک دن
یہ سمجھا میں مکمل ہوں
اچانک‎ ‎اِک پری چہرہ
نظر کے سامنے گُزرا
میری آنکھوں کے رستے وہ
میرے اندر‎کہیں اُترا
میں کیسے جان لیتا کہ
وہ میری جان لے لے گی
مجھے اس راہ پر چلنے پہ
پھر مجبور کر دے گی
وہ رستے کب_ کے بند کر کے
میں تو بھول بیٹھا تھا
مُحبّت کے سبھی موسم
کہیں پر چھوڑ آیا تھا
وہ چہرہ اک دن جاتے ہوئے
کچھ اس ,طرح‎ ‎پلٹا
مجھے وہ پَل نہ بھولے گا
جہاں پر جان نکلی تھی
مُحبّت لوٹ کے آئی
وہ رستے کُھل گئے جیسے
پھر اس نے ایک دن مجھ کو
بتلایا‎ ‎زندگی کیا ہے
میری تکمیل کی اس نے
مُحبّت سيکھا کے وہ
سمجھانے_ لگی مجھ کو
یہ غلطی مت کبھی کرنا
مُحبّت درد ہے دل کا
وہ پگلی یہ نہیں سمجھی
مُحبّت کے سبھی چہرے
خوشی کے غم کے سب لمحے
اسی کے نام پہ کر کے
یہ غلطی کر چکا ہوں میں
مُحبّت کر چکا ہوں میں
مُحبّت کر چکا ہوں میں
کہ اب تو مر چکا ہوں میں
تم پے مر چکا ہوں میں