ہوا کے ساتھ جن کے رُخ بدل جاتے ہیں پل بھر میں
رفاقت میں وہ اپنی راہ طولانی نہیں رکھتے
شقاوت دیکھکر لوگوں کی، یہ محسوس ہوتا ہے
i
کہ ہم پتھر کے ہیں آنکھیں بھی انسانی نہیں رکھتے
گزریں گے جب خضر یہاں سے حال سناؤں گا اپناپلکیں بچھائے کب سے کھڑا ہوں، راہ خضر میں اے مولاشہر میں سارے شور شرابا ہو گا یہ امید نہ تھیمہر و وفا کا نام نہیں ہے، سارے نگر میں اے مولا
h
ہوا کے ساتھ جن کے رُخ بدل جاتے ہیں پل بھر میں
رفاقت میں وہ اپنی راہ طولانی نہیں رکھتے
شقاوت دیکھکر لوگوں کی، یہ محسوس ہوتا ہے
i
کہ ہم پتھر کے ہیں آنکھیں بھی انسانی نہیں رکھتے
mera siggy koun uraa le gaya....
التجا ہے ترے تنویرؔ کی اے رب کریم
زندگی بھر نہ ہو اس سے کوئی لغزش مولا
j
جبر کے اندھیروں میں زندگی گزاری ہے
اب سحر جو آئے گی ، وہ سحر ہماری ہے
k
کس نے کس کا ۔۔۔سکون لوٹا
آؤ بیٹھیں! حساب کرتے ہیں
l
mera siggy koun uraa le gaya....
لا کے جس روز سے چھوڑا ہے بھنور میں تُو نے
مجھ کو دریا کا کنارہ بھی بُرا لگتا ہے
m
mery hato or mery honto se to khushbo jate nahi
k mene isme "mohammad" ko lekha hai bohat or chuma hai bohat
n
na kaheN baa-vafaa mujhe munh se
haaN vo dil men zaruur kahte hain
noon
mera siggy koun uraa le gaya....
sorry O se shair likhna hoga
mera siggy koun uraa le gaya....
Oroj Adam khaki say Anjum sehmay jate hai
Ke yeh tota howa tara may-e- Kamil na ban jae
P