کھیل دونوں کا چلے، تین کا دانہ نہ پڑے
سیڑھیاں آتی رہیں، سانپ کا خانہ نہ پڑے

دیکھ معمار! پرندے بھی رہیں، گھر بھی بنے

نقشہ ایسا ہو کوئی پیڑ گرانا نہ پڑے

میرے ہونٹوں پہ کسی لمس کی خواہش ہے شدید

ایسا کچھ کرمجھے سگرٹ کو جلانا نہ پڑے

اس تعلق سے نکلنے کا کوئی راستہ دے

اس پہاڑی پہ بھی بارود لگانا نہ پڑے

نم Ú©ÛŒ ترسیل سے آنکھوں Ú©ÛŒ Ø+رارت Ú©Ù… ہو

سرد خانوں میں کوئی خواب پرانا نہ پڑے

ربط کی خیر ہے بس تیری انا بچ جائے

اس طرØ+ جا کہ تجھے لوٹ Ú©Û’ آنا نہ Ù¾Ú‘Û’

ہجر ایسا ہو کہ چہرے پہ نظر آ جائے

زخم ایسا ہو کہ دِکھ جائے، دِکھانا نہ پڑے
عمیر