وہ آئینے کے سامنے کھڑا ٹائی کی ناٹ درست کررہا تھا. تبھی وہ اپنی تیاری پہ آخری تنقیدی نظر ڈالنے اس کے ساتھ آکھڑی ہوئی.
اچانک کوئی آواز آئی تھی "اپنے لیے کیا کرتے ہو"؟
دونوں نے نظریں گھما کر دیکھا کون بولا ہے مگر آئینے میں نظر آنے والے نفوس کے سوا کوئی نا تھا.
آواز پھر سے گونجی "اپنے لیے کیا کرتے ہو "
دونوں نے حیرانگی سے ایک دوسرے کو سوالیہ نظروں سے دیکھا.
اب کی بار کوئی چیخ چیخ کر بول رہا تھا...
تم اپنے لیے کیا کرتے ہو؟
تم لباس پہنتے ہو تو لوگوں کو دکھانے کیلئے کہ دیکھو میں کیا چیز ہوں ؟
چہرے کو حسن کے نام پر میک اپ زدہ کرتے ہو لوگوں کو متاثر کرنے کیلئے دیکھو میں حسین ہو میرا یقین کرو؟
تم اپنی ظاہری تراش خراش سے لوگوں کو بتانا چاہتی ہو کہ میں بہت اچھی ہوں؟
تم کسی کی مدد کرنا چاہتے ہو تو لوگوں کو دکھانے کیلئے کہ میری رحمدلی دیکھو؟
تم لوگ بڑی بڑی باتیں کرتے ہو دلائل اور معلومات کے انبار لگا دیتے ہو کہ لوگ تمہیں دانشور سمجھیں ان کے دلوں پہ تمہارے علم کی دھاک بیٹھ جائے اور کردار کے معاملے میں آنکھوں پر پٹی بند جائے؟
تم بے دلی سے عبادت کرتے ہو کہ لوگ تمہیں حاجی نمازی پرہیزگار سمجھیں؟
تم فوج میں جانا چاہتے ہو کہ شہید ہو تو لوگوں میں تمہارے چرچے ہوں؟
تم حصول اقتدار کی کوشش کرتے ہو کہ خود کو لوگوں پر برتر ثابت کرسکو؟
انہیں اپنا مطیع بناسکو ان کی مجبوریوں کو خرید سکو؟
تم دعوتیں کرتے ہو کہ لوگ تمہاری تونگری سے تمہاری عزت کریں؟
تم لمبے چوڑے جہیز اور بری کی نمائش کرتے ہو دکھاوے کیلئے؟
تم غصے میں عدم برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے قاطع تعلق ہوجانے والے اور خالی نصیحتوں سے اپنا بڑا پن منوانا چاہتے ہو؟
تم لوگوں سے جھوٹ بولتے ہو کہانیاں گھڑتے ہو شیخی بگاڑتے ہو لمبی ہانکتے ہو کہ لوگ تمہیں بہادر, دلیر, اعلی و ارفع وغیرہ کے القابات سے نوازیں؟
تم اپنی نسب پہ فخر کرتے ہو کہ تم برتر اور باقی ہیچ ہیں؟
تم ڈائننگ ٹیبل پر چھری کانٹے سے کھا کر زمین پہ بیٹھ کر ہاتھ سے کھانے والے کو حقیر سمجھتے ہو؟
تم اونچے ریستوران میں 2000 ہزار کی چائے پی کر سڑک کنارے ریڑھی پہ کھڑے 10 روپے کا نان لےکر کھانے والے کو حقیر سمجھتے ہو؟
تم لوگوں کے دکھوں اور ضرورت پہ تسلی کے کھوکھلے بولوں کا مرہم رکھنے والے؟
تم....تم یہ سب دنیا کو دکھانے کیلئے کرتے ہو ..... جبکہ ہر بار آئینے کے سامنے کھڑے ہوتے ہو تو وہ چیخ چیخ کر کہتا ہے کہ تم____________
تم منافق ہو....تمہارا کردار کچھ بھی نہیں تمہارے اعمال کھوکھلے ہیں, روح برہنہ ہے, تمہارے ہاتھ خالی ہیں______
"ریاکاری کی کھوکھلی بنیادوں پہ کھڑی تعصب کے شیشوں سے مزین اعمال کی عمارت دنیا کو تو عالی شان عمارت لگے گی مگر وقت کی آندھی تمہارا دیوالیہ کردے گی"
اچھے اعمال کے باوجود خالی ہاتھ ہو گے کہ انہیں تمہارا ریا نگل چکا ہوگا. پوچھا جائے گا کردار کہاں ہے؟
آئینہ چیخ رہا تھا....... "اپنے لیے کیا کرتے ہو"؟
حیا°
نایاب نہیں کمیاب ہیں ہم