bht ache nyc sharing......
انداز بیاں اور…اطہر شاہ خان
کرکٹ کے کھیل سے ہمیں اتنا گہرا شغف ہے کہ جب پشاور میں ہماری شادی ہوئی تو ہم کان سے ٹرانزسٹر لگائے بیٹھے تھے، وہاں شادیاں دن میں ہوتی ہیں اور شام تک رخصتی بھی ہو جاتی ہے۔ ارادہ یہ تھا کہ اگر رخصتی کے بعد کھیل ایک آدھ گھنٹہ مزید جاری رہا تو باقی میچ حجلہ عروسی میں ٹی وی پر دیکھیں گے … ہم یہ سوچ ہی رہے تھے کہ اچانک آہستگی سے ایک آواز آئی … ”کہیئے: قبول ہے…“ ہم نے ایک بلند نعرہ لگایا … OUT … کیونکہ اسی وقت ہمارے ایک بالر نے مخالف ٹیم کے سب سے اچھے کھلاڑی کو آؤٹ کر دیا تھا، یہ فلک شگاف نعرہ سن کر قاضی صاحب اتنے زور سے اچھلے کہ کرسی سے گرتے گرتے بچے، لوگوں نے انہیں سنبھالا اور ہمارے بڑے بھائی صاحب نے ہماری پیٹھ پر ایک تسلی بخش گھونسہ رسید کرتے ہوئے ٹرانزسٹر ہمارے ہاتھ سے چھین لیا، ہم نے اسی وقت فیصلہ کر لیا کہ اگلی شادی کرکٹ کے میچ والے دن نہیں کریں گے۔
کرکٹ سے ہمارا وہ شغف آج بھی جاری ہے اور میچ دیکھنے کے آداب مزید سخت ہو گئے یعنی جب میچ ہو رہا ہو تو ٹی وی لاؤنج میں ہمارے علاوہ اور کوئی نہ ہو، ڈسٹرب کوئی نہ کرے، ہمیں نعرے لگانے کی پوری آزادی ہو اور بیگم ہر بیس منٹ کے بعد خاموشی سے چائے کی پیالی ہمارے سامنے رکھ دیا کریں، ایسے میں کوئی مہمان ہرگز نہ آنے پائے اور اگر کوئی آئے تو اس سے دروازے پر ہی کہہ دیا جائے کہ ہم گھر میں نہیں ہیں (ہمیں گورنر صاحب نے بلایا ہوا ہے) مگر ہماری بدقسمتی کہ حال ہی میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہونے والے فائنل میچ کے دن بڑے اہتمام سے بیٹھے ہی تھے کہ ایک مہمان نازل ہو گئے۔ وہ ہمارے سسرالی عزیز ہیں اس لئے دروازے پر ہی ان کا قلع قمع کرنا مشکل تھا… ہم نے کھا جانے والی مسکراہٹ سے ان کا استقبال کیا اور انہوں نے جب یہ بتایا کہ کرکٹ سے انہیں بھی پیدائشی دلچسپی ہے تو دل کو قدرے ڈھارس ہوئی … اتنے میں مقابل ٹیم کے ایک کھلاڑی نے زوردار چوکا مارا جسے بالکل باؤنڈری پر ہمارے فیلڈر نے روک لیا مگر اس اثناء میں وہ کھلاڑی بھاگ کر تین رن لے چکے تھے، ہمارے وہ عزیز حیرت سے یہ دیکھتے رہے پھر تعجب سے پوچھا … ”کتنے گول ہوئے؟ …“ اب آپ سمجھ سکتے ہیں کہ کرکٹ سے ان کی یہ گہری دلچسپی دیکھ کر ہمارا کیا حال ہوا ہو گا، سخت غصے میں جی چاہا کہ سامنے رکھی چائے کی پیالی ان کے سر پر انڈیل دیں مگر رک گئے کیونکہ شرفاء کی روایات میں کسی گنجے مہمان کے سر پر چائے انڈیل دینا ہمیشہ سے معیوب رہا ہے۔
جب ہماری ٹیم کی باری آئی تو ایک کھلاڑی آؤٹ ہو جانے کے بعد ون ڈاؤن کی پوزیشن پر ہمارے کپتان صاحب کھیلنے آئے اور صرف تین رنز بنانے کے بعد خراماں خراماں چل دیئے۔ ہمارے چہرے پر شدید غصہ دیکھ کر مہمان عزیز نے دکھ سے کہا۔ ”اگر اس شخص کو کھیلنا نہیں آتا تو پنساری کی دکان کیوں نہیں کر لیتا؟؟“
ہم نے حیرت سے کہا … ”کپتان اور پنساری کی دکان؟؟“
وہ بولے … ”پنساری کا لفظ مناسب نہیں ہے تو جنرل اسٹور کھول لے
bht ache nyc sharing......
mera siggy koun uraa le gaya....
umda.