عید کا دِن تھا، لوگ عید نماز پڑھ کے واپس آ رہے تھے،
راہ میں کھڑا ایک مجذوب ہر اِک سے پوچھتا، "سئیں، عید کدوں..!؟"
(یعنی لوگو عید کب ہے ؟ )لوگ ہنستے اور کہتے،
"او سائیں تیکُوں نہیں پتہ کیا، عید تاں اج ہے."
(او سائیں تمہیں نہیں پتا عید تو آج ہے)ایسے میں خواجہ غلام فرید رحمتہ اللہ علیہ وہاں سے گزرے تو مجذوب نے آپ سے وہی سوال کیا!
"سئیں، عید کدوں..!؟"
(سائیں عید کب ؟)
خواجہ غلام فرید نے فرمایا،
"یار ملے جدوں."
(جب یار ملے)
مجذوب رونے لگا، اور کہا،
"حضور! یار ملے کدوں..!؟"
(یعنی حضور یار کب ملے گا)؟
حضرت خواجہ غلام فرید سرکار نے فرمایا،
ایہُو "مَیں" مرے جدوں.
(جب اپنا آپ یعنی “میں” مرے گی)
مجذوب نے روتے ہوۓ عرض کی،
"حضور! ایہہ "مَیں" مرے کداں..!؟"
(حضور یہ میں کیسے مرے ؟)
حضرت خواجہ غلام فرید رحمتہ اللہ مُسکراۓ، مجذوب کے کندھے پہ تھپکی دی اور یہ کہتے ہوۓ چل دیے،
" یار چاہے جدوں."
(یعنی جب یار چاہے گا )