مشعلِ سیرتِ سرکار ۔۔۔ جلا رکھی ہے
شرط ہم نے بھی ہواؤں سے لگا رکھی ہے
آج بھی ۔۔ سرورِ کونین کے دیوانوں نے
عالمِ کفر میں اک آگ ۔۔۔ لگا رکھی ہے
زلزلے آئیں تو کتراکے گذر جائیں گے
میرے سرکار نے ۔۔ بنیادِ وفا رکھی ہے
چھوڑ کر ۔۔ دامنِ اخلاقِ ۔۔ رسولِ اکرم
آج ہر شخص نے تلوار ۔۔۔ اٹھا رکھی ہے
اور ہے کون بتاؤ!۔۔ مرے آقا کے سوا
جس نے اچھائی کی دنیا میں بِنا رکھی ہے
فیضِ خورشیدِ رسالت سے ، ہے دنیا روشن
روشنی ہم نے بھی تھوڑی سی بچا رکھی ہے
صرف اور صرف ہے وہ اسمِ گرامیٔ رسول
آبرو جس نے تری دستِ دعا رکھی ہے
میں زمانے کے اصولوں کی طرف کیا دیکھوں
سامنے ۔۔ سیرتِ محبوبِ خدا ۔۔ رکھی ہے
یہ بھی سرکارِ مدینہ کا ۔۔ کرم ہے اعجازؔ
مرے مولا نے مری بات بنا رکھی ہے