یوں مرا انتظار کرنا کبھی
ٹوٹ کر مجھ سے پیار کرنا کبھی

میرا باطن تو تم پہ ظاہر ہے
خود کو بھی آشکار کرنا کبھی

تم Ù†Û’ جو کہہ دیا صØ+یفہ ہے
میرا بھی اعتبار کرنا بھی

تم جہاں بھی ہو صرف میرے ہو
اعتراف ایک بار کرنا کبھی

سانس لیتے ہو تم بدن سے مرے
مجھ اپنا شمار کرنا کبھی
Ù+Ù+Ù+