a3.jpg


صبح تیری عطا، شام تیری عطا
کام کے بعد آرام، تیری عطا
قصۂ غم کا آغاز تیرا کرم
نیک پھر اس کا انجام، تیری عطا
ایک شب کا سماں، راہ کی تیرگی
روشنی پھر بہر گام تیری عطا
حوصلوں کی بلندی پہ تیری نظر
آزمائش کے ایام، تیری عطا
لا مکاں تو ہے، لیکن مکاں کے لیے
در نوازش تری، بام، تیری عطا
ذکر جس کا ترے نام کے بعد ہے
میرے ہونٹوں کو وہ نام، تیری عطا
آنسوؤں کی زباں میں حکایات دل
چشم تر کو یہ انعام، تیری عطا
کاسۂ فن میں قیصرؔ کے اے ذوالکرم!
دولت عز و ا کرام تیری عطا