a23.png
دشت بے سمت میں یہ راہ گزر کس نے دیا
پر شکستہ ہوں مجھے اذن سفر کس نے دیا
کس نے پتھر کی سیاہی پہ سجایا سبزہ
گونگے لفظوں کی دعاؤں کو اثر کس نے دیا
کس نے چسپاں کئے بے رنگ فضا پر منظر
ریت کو آب تو بنجر کو شجر کس نے دیا
کس نے مایوس فضاؤں میں دیا حرف امید
خواب شب دے کے مجھے خواب سحر کس نے دیا
کس نے آفات و بلا میرے مقابل لائے
اور مجھے حوصلۂ خوف و خطر کس نے دیا
کس نے پہچان عطا کی مجھے این و آں کی
زشت و ناخوب میں یہ حسن نظر کس نے دیا
کس نے دی شعلہ نوائی مرے ہونٹوں کو سلیمؔ
شہر آہن میں مجھے دست ہنر کس نے دیا