a37.jpg
نئے چراغ پرانے چراغ بھی تیرے
جو آ رہے ہیں نظر وہ ایاغ بھی تیرے
ہمارے دل کا گلستاں بھی ہے ترا یا رب
جو ہیں بہشت بریں میں وہ باغ بھی تیرے
نظر سے تیری نہیں ہے کوئی بھی شئے مخفی
قدم قدم پہ ہیں پھیلے سراغ بھی تیرے
جو تنگیاں ہیں وہ میرا نصیب ہیں یا رب
تمام وسعتیں سارے فراغ بھی تیرے
مجھے ملی ہیں جو علم و عمل کی سوغاتیں
ہیں ان کے طاق میں روشن چراغ بھی تیرے