a53.jpg

میں بے قرار ہوں مجھ کو قرار دے ربی
مرا نصیب و مقدر سنوار دے ربی
ہوا ہے گلشنِ امید میرا پژمردہ
خزاں کی کوکھ سے فصلِ بہار دے ربی
قدم قدم پہ ہیں خارِ نفاق Ùˆ بغض Ùˆ Ø+سد
اس امتØ+اں سے سلامت گزار دے ربی
میں مخلصانہ دعا دشمنوں کو دیتا رہوں
تو میرے دل میں وہ جذبہ ابھار دے ربی
میں جو کہوں یا لکھوں سب میں عشق ہو تیرا
میرے خیال کو اتنا نکھار دے ربی
بہت برا ہے گنا ہوں سے Ø+ال ساØ+Ù„Ø” کا
یہ بار سر سے تو اس کے اتار دے ربی