a57.jpg
حیات مہنگی، ممات سستی ہے کیسا قہر و وبال یا رب
کہیں تو آ کر ہو ختم آخر، یہ دور حزن و ملال یا رب
یہ چینچی میں عتاب روسی، یہ بوسنی میں لہو کے دریا
ہے خوں میں ڈوبا ہوا فلسطیں، یہ کیسا طرز رجال یا رب
نکل کے بدر و احد سے آگے، یہ آئے ہیں کربلا سے غازی
تھکے ہیں سارے ہی آبلہ پا، تو آ کے انکو سنبھال یا رب
چلے ہیں سر سے کفن کو باندھے، صلیب کاندھوں پہ لیکے اپنے
زباں پہ تیرا ہے ذکر پیہم، نظر میں تیرا جمال یا رب
دلوں میں خیر البشرؐ کی عظمت، ادا میں قرآں کا بانکپن ہے
یہی تو ہے زادِ راہ اپنا، یہی ہے مال و منال یا رب
کھڑے ہیں دارو رسن کی زد پر، مگر ہنسی ہے سبھوں کے لب پر
یہ سرفروشی کا عزمِ راسخ، ہے مومنانہ کمال یا رب
یہ جوش صہبائے عشق احمدؐ، کہ زیر خنجر بھی کہہ رہے ہیں
لہو سے ہو کر ہی سرخ رو اب، ملے گا تیرا وصال یا رب
بنا ہے مشق ستم فلسطیں مجاہدوں پر ہے وجد طاری
زباں پہ ہے لا الہٰ ان کی، یہی ہے انکا کمال یا رب
زمیں فلسطیں کی منتظر ہے، کہ کوئی ایوبؔ پھر سے آئے
ہے ارضِ اقصیٰ کا تیرے در پر، دراز دست سوال یا رب
اے رب کعبہ تو مقتدر ہے، تو خالق کل جہاں ہے مولیٰ
عطا ہو صبر و عمل کی قوت، کہ ہو گئے ہیں نڈھال یا رب
ہے شش جہت میں تری ہی خاطر، صدائے لبیک سب کے لب پر
دعا ہے شام و سحر کہ رکھیو، ہماری عزت بحال یا رب
دعا ہے منظورؔ ناتواں کی، جہاں میں امن و اماں ہو مولیٰ
ستم گروں سے ملے رہائی، دکھا دے اپنا جلال یا رب