a106.jpg

غرور کج کلاہی سے بچا لے
خدارا کم نگاہی سے بچا لے
نہ ہو انصاف پر بنیاد جس کی
تو ایسی بادشاہی سے بچا لے
جو باطن میں ہو عصیاں کا سمندر
وہ ظاہر بے گناہی سے بچا لے
جہاں ہر شہر ہو مقتل کا منظر
تو اس عالم پناہی سے بچا لے
عطا نغمیؔ کو ہو عشق محمد ؐ
مزاج خانقاہی سے بچا لے