a105.jpg

یہی ہے التجا یا رب، ہدایت بھیک میں دے دے
اطاعت بھیک میں دے دے، عقیدت بھیک میں دے دے
تری شان کریمی کا، تجھے ہے واسطہ یا رب
رسول پاک کی مجھ کو محبت بھیک میں دے دے
ترے محبوب کے در کے گداؤں کا گدا ہوں میں
حکومت وقت پر کرنے کی طاقت بھیک میں دے دے
رگوں میں خون کی گردش ہمیشہ ورد کرتی ہے
مجھے شبیر کا طرز عبادت بھیک میں دے دے
ترے محبوب سے بھی اب مخاطب ہو کے کہنا ہے
مرے آقا شفاعت کی ضمانت بھیک میں دے دے
تجھے ہے حیدر کرار کا بھی واسطہ یا رب؟
شجاعت بھیک میں دے دے کرامت بھیک میں دے دے
سزا وار ثنا و حمد، اے اللہ راشدؔ کو
تو اپنی مدح کرنے کی اجازت بھیک میں دے دے