نظم : کشمیر کی آزادی ۔۔

وہاں غنچے چٹخ بھی جائیں توکلیاں نہیں کھلتیں
وہاں خوشبونہیںہوتی
کوئی تتلی نہیں آتی ، کوئی جگنونہیں ہوتا
وہاں جب پیاس لگتی ہے
تویس آنسوبہاتے ہیں ،یا آنسوگیس پیتے ہیں
وہاں بادل نہیں ،چاروں طرف پتھربرستے ہیں
اوراس بارش میں سب معصوم کشمیری نہاتے ہیں
ابھی کافر کی محتاجی میں ہی یارب یہ تیری امت ہے
جہنم سے بھی بدترہے ،مگرپھربھی یہ جنت ہے
۔۔۔۔
مگرلوگو ہمار احوصلہ دیکھوکہ ہم اب بھی
فقط اک نام لیتے ہیں
محض اک بات کرتے ہیں
برستی گولیوں کے سامنے نعرہ لگاتے ہیں
ہم آزادی کی خواہش دل میں لے کر اپنے سینے پر
بہت سے زخم کھاتے ہیں
لوجسم وجاں کی بندش سے ہم اب آزاد ہوتے ہیں لوہم آزاد ہوتے ہی
عدیل الرحمٰن