صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
ترے محبوں کا ہےشرف یہ کہ بخشے جائیں گےہر قدم پر
جواب مانگے کوئی، نہ کوئی حساب ہو گا بروزِ محشر

آٹھائیں گے سر وہ سجدے سے تب ھمارے سرور نبئ رحمت
جب ان سے رب کا حسین و دلکش خطاب ہوگا بروزِ محشر

وہ اپنی توصیف کاش سن لیں وہاں بھی ہم سے کنارِکوثر
ہمیں یقیں ہےھمارا پورا یہ خواب ہوگا بروزِ محشر

یہاں پہ ہجرِشہِ امم سے ہوا ہےجس کابھی سوختہ دل
کُھلا اسی پر حسین جنت کا باب ہوگا بروزِ محشر

حریمِ عشقِ نبی میں کیسا سرور پایا ہے عاشقوں نے
کہ جس سےبےخود ہیں وہ ابھی تک جواب ہوگا بروزِمحشر

لکھے جو مدحِ نبی مسلسل خلوصِ دل سے جہاں میں لوگو
چمک میں بڑھ کر اسی کا نورِ ثواب ہو گا بروزِ محشر

جہاں بھی ہوگا نبی کادشمن پکڑ میں ہو گا خداکی ہر دم
عتاب دنیا میں بھی سہے گا عذاب ہوگابروزِ محشر

پڑھا درود و سلام بےحد یہاں پہ شاہِ امم کا جس نے
اسی کے سرپر کرم کا چھایا سحاب ہوگا بروزِمحشر

نبئ رحمت، شفیعِ امت، نہیں ہے ان سا کہیں بھی زینب
نہ انکے جیسا وہاں کسی کا شباب ہو گا بروزِ محشر
-------
کلام ! سیدہ زینب سروری