۲۴ نومبر
۲۰۱۸
(باہر شدید دھند ہے__سو ٹیرس کے دروازے کی اندرونی طرف بیٹھے خط لکھ رہی ہوں_ )آداب عرض ہے !
یقین ہے تم ٹھیک ہو___خدا تمہارے ایمان اور یقین کو مزید استحکام عطا کرے-
الجھنیں سلجھیں کیا؟
تقدیر نے زندگی کی کون سی نئی جہتوں سے پردے اٹھائے؟
آج, کل سے بہتر ثابت ہوسکا؟سنو!!
تمہیں لگتا ہے کہ تم نے درد کو مسکراہٹ میں بدلنا سیکھ لیا ہے؟ کچھ بھی ہوجائے ___ کبھی بھی ضبط کا دامن نہیں چھوٹے گا___ کسی کے سامنے اپنا درد کہنا___آنسو بہانا__ تمہیں اپنی ذات کے وقار کے خلاف لگتا ہے___ تمہیں لگتا ہے درد کہنا مظلومیت ہے سو تمہاری خودداری کی تحقیر ہوگی__ اور تمہارے خالق کے سوا تمہیں کوئی نہیں سمجھ سکتا ___ سو چپ بھلی؟؟ٹھیک ہے ___ وہ دلوں کا جاننے والا ہے__اطمینان بھی وہی عطا کرتا ہے لیکن مجھے بتاؤ کہ پھر انسان کس لیے ہوتے ہیں؟
اعتبار ٹوٹتا ہے___دل اجڑتے ہیں___اداسی سارے موسموں پر حکومت کرنے لگتی ہے___من خلا سے بھر جاتا ہے ___ آس و امید اس خلا میں غوطے کھانے لگتی ہیں ___منظر دھندلانے لگتے ہیں___دنیا ختم ہوتی نظر آتی ہے----
مگر ___زندگی نہیں رکتی___
بہادر لوگ ایسے میں سمندر کی طرح درد کو اپنے اندر سمو لیتے ہیں اور مسکرا کر آگے بڑھ جاتے ہیں_میں چاہتی ہوں کہ تم بھی ضبط کے ساتھ آگے بڑھنا سیکھ لو___ اذیت پر صبر کے ساتھ شکر ادا کر کے اس کا لطف دوبالا کردو-سنو تم منفرد ہو___ تمہارا دل بہت خوبصورت ہے__ کمیاب ہے___ مگر اپنی قدر تمہیں خود پیدا کرنا ہوگی-دنیا سے مایوس ہونے اور لوگوں سے کنارا کرنے کے بجائے___اس کے ساتھ قدم ملا کر چلنا ہوگا تاکہ دنیا کے لیے کسی کی زندگی مثال ہو___امید ہو___روشنی ہو___
ہاں! یہ تمہی کو کرنا ہوگا___ ظلمتوں کے پردے چاک کرکے امید کی کرنوں کو تراشنا ہوگا___
تمہیں اپنی زندگی ضائع نہیں کرنا ___ ہرگز نہیں!!دھند میں لپٹا خط ___ الفاظ کی حرارت لیے___ تمہیں بتادے گا ____ کہ کوئی تمہاری خاموش آنکھوں کو پڑھ سکتا ہے___ بن کہے___بن سنے ___ جان سکتا ہے___ کیونکہ انسان اسی لیے ہوتے ہیں___محسوس کرنے کے لیے!!اللہ حافظ و نگہباںتھی کسی شخص کی تلاش مجھے
میں نے اپنا ہی ______ انتخاب کیا