نئی اینٹی بائیوٹکس دوائیں کیڑے مکوڑوں کی مدد سے بنیں گی
a.jpg
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ حشرات الارض بالخصوص چیونٹیوں کے جسم پر موجود بیکٹیریا سے اینٹی بائیوٹکس ادویات تیار کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔آج دنیا بھر میں جتنی اینٹی بائیوٹکس استعمال ہورہی ہیں
واشنگٹن(نیٹ نیوز)ان کی اکثریت مٹی اور کھاد وغیرہ سے حاصل ہوتی ہے لیکن ہر گزرتے روز کے ساتھ ہماری اینٹی بائیوٹکس دوائیں تیزی سے بدلتے جراثیم اور بیکٹیریا کے سامنے بے اثر ہوتی جارہی ہیں لیکن اب اس معاملے میں پیش رفت ہورہی ہے کیوں کہ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ حشرات الارض بالخصوص چیونٹیوں کے جسم پر موجود بیکٹیریا سے اینٹی بائیوٹکس ادویہ تیار کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔یونیورسٹی آف وسکانسن میڈیسن کے ماہرین نے تاریخ کا سب سے بڑا اور تفصیلی سروے کیا جس میں کیڑے مکوڑوں پر رہنے والے جرثوموں کا مکمل جائزہ لیا گیا۔اس تحقیق سے ایک قسم کی چیونٹی ’’سائفو مائرمیکس‘‘ سامنے آئی ۔ برازیل کی اس چیونٹی کے بدن سے ایک مرکب ’’سائفومائی سن‘‘ دریافت ہوا ہے جو ایسی فنجائی کو شکست دے سکتا ہے جو اب تک کئی اینٹی بائیوٹکس کو ناکارہ بناچکی ہے اور اس کے ضمنی زہریلے اثرات بھی نہیں دیکھے گئے ۔ چوہوں پر اس کے کامیاب تجربات کئے گئے ہیں۔