Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ طبیعت میں یہ کیسا بچپنا قدرت Ù†Û’ رکھا ہے
کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہو جائے
اسے تائید تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
یقین Ú©ÛŒ آخری Ø+د تک دلوں میں لہلاتی ہو
نگاہوں سے ٹپکتی ہو،لہو میں جگمگاتی ہو
ہزاروں طرØ+ Ú©Û’ دلکش، Ø+سیں ہالے بناتی ہو
اسے اظہار Ú©Û’ لفظوں Ú©ÛŒ Ø+اجت پھر بھی رہتی ہے
Ù…Ø+بت مانگتی ہے یوں گواہی اپنے ہونے Ú©ÛŒ
کہ جیسے طفلِِِ سادہ شام کو اک بیج بوئے
اور شب میں بارہا اٹھے زمیں کو کھود کر دیکھے کہ پودا اب کہاں تک ہے
Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ طبیعت میں عجب تکرار Ú©ÛŒ خو ہے
کہ یہ اقرار کے لفظوں کوسننے سے نہیں تھکتی
بچھڑنے کی گھڑی ہویا کوئی ملنے کی ساعت ہو
اسے بس ایک ہی دھن ہے
کہو مجھ سے Ù…Ø+بت ہے
کہو مجھ سے Ù…Ø+بت ہے
تمہیں مجھ سے Ù…Ø+بت ہے
سمندر سے کہیں گہری، ستاروں سے سوا روشن
پہاڑوں Ú©ÛŒ طرØ+ قائم، ہواؤں Ú©ÛŒ طرØ+ دائم
زمیں سے آسماں تک جس قدر اچھے مناظر ہیں
Ù…Ø+بت Ú©Û’ کنائے ہیں، وفا Ú©Û’ استعارے ہیں
ہمارے ہیں
ہمارے واسطے یہ چاندنی راتیں سنورتی ہیں
سنہرا دن نکلتا ہے
Ù…Ø+بت جسطرف جائے، زمانہ ساتھ چلتا ہے