راز یہ اہل محبت پہ عیاں ہوتا ہے
لمحہء ہجر صدی سے بھی گراں ہوتا ہے
جس کے سینے میں محبت کی لگن ہوتی ہے
وہیں جاتا ہے وہ ، محبوب جہاں ہوتا ہے
اس طرح تم مری آنکھوں میں بسے رہتے ہو
مجھ کو ہر اک پہ تمہارا ہی گمان ہوتا ہے
اپنا احوال بتاؤ میری روداد سنو
دل جو مل جائیں تو پھر فرق کہاں ہوتا ہے
ہو سر راہ ملاقات یہ امکان نہیں
ہاں مگر شوق یہ خوابوں میں جواں ہوتا ہے
آ تش عشق کا انداز جدا ہے سب سے
شعلے اٹھتے ہیں کہیں پر نہ دھواں ہوتا ہے
میرے ہونٹوں پہ مچل اٹھتا ہے اک نام حسیں
اس طرح فاش مرا سر نہاں ہوتا ہے
ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتا مجھے اس کا سراغ
موجہء برق تبسم وہ کہاں ہوتا ہے
دور رہ کر کبھی بڑھتی ہے محبت غوری
اور کبھی قرب میں الفت کا زیاں ہوتا ہے