تمھارا پیار مرے چار سو ابھی تک ہے
کوئی حصار مرے چار سو ابھی تک ہے

بچھڑتے وقت جو سونپ کر گئے مجھے
وہ انتظار مرے چار سو ابھی تک ہے

تو خود ہی جانے کہیں دور کھو گیا ہے مگر
تیری پکار مرے چار سو ابھی تک ہے

میں جب بھی نکلا میرے پاؤں چھید ڈالے گا
جو خارزار مرے چار سو ابھی تک ہے

میں اب بھی گرتے ہوئے پانیوں کی قید میں ہوں
اک آبشار مرے چار سو ابھی تک ہے

کوئی گمان مجھے تم سے دور کیسے کرے
کہ اعتبار مرے چار سو ابھی تک ابھی تک ہے
***