اُلجھن رات ابھی تنہائی کی پہلی دہلیز پہ ہے اور میری جانب اپنے ہاتھ بڑھاتی ہے سوچ رہی ہوں ان کو تھاموں زینہ زینہ سناٹوں کے تہہ خانوں میں اُتروں یا اپنے کمرے میں ٹھہروں چاند مری کھڑکی پر دستک دیتا ہے
Forum Rules