’’اردو Ú©Û’ شیکسپیئر‘‘ آغا Ø+شر کا شمیری
23070 74978460 - ’’اردو Ú©Û’ شیکسپیئر‘‘ آغا Ø+شر کا شمیری
عبدالØ+فیظ ظفر
سٹیج ڈراموں میں اداکاری کرنا بلاشبہ کوئی آسان کام نہیں۔ سٹیج ڈراموں میں کام کر Ú©Û’ جو اپنی صلاØ+یتوں Ú©Ùˆ منوا لیتا ہے اس Ú©Û’ لیے Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ اور پھر فلموں میں کام کرنا اتنا مشکل نہیں ہوتا۔ بالکل اسی طرØ+ سٹیج ڈرامے Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ لیے بھی بہت Ù…Ø+نت درکار ہوتی ہے۔ برصغیر پاک Ùˆ ہند میں اردو Ú©Û’ سٹیج ڈرامے تصنیف کرنے میں آغا Ø+شر کاشمیری Ù†Û’ جتنی شہرت Ø+اصل Ú©ÛŒ وہ ہر کسی Ú©Û’ مقدر میں نہیں تھی۔ ان Ú©Û’ بارے میں کہا جاتا ہے کہ اپنے ڈراموں Ú©ÛŒ وجہ سے گویا انہوں Ù†Û’ Ø+شر بپا کر دیا۔ ڈرامہ نگار Ú©Û’ علاوہ وہ ایک عمدہ شاعر بھی تھے اور ان Ú©Û’ کئی اشعار آج بھی زبان زدِعام ہیں۔ آغا Ø+شر کاشمیری تین اپریل 1879Ø¡ Ú©Ùˆ بنارس (بھارت) میں پیدا ہوئے۔ ماں باپ Ù†Û’ ان کا نام Ù…Ø+مد شاہ رکھا تھا۔ Ø+شر کاشمیری کا قلمی نام انہوںنے خود رکھا۔ انہوں Ù†Û’ باقاعدہ طور پر تو Ú©Ù… ہی تعلیم Ø+اصل Ú©ÛŒ البتہ مطالعہ بہت کیا۔ اسی مطالعے Ù†Û’ انہیں بڑا آدمی بنا دیا۔ وہ مذہب، تاریخ، ادب، طب، شاعری اور فلسفے پر سیر Ø+اصل گفتگو کرتے اور سننے والے Ú©Ùˆ مبہوت کر دیتے۔ وہ مولانا ظفر علی خان Ú©ÛŒ طرØ+ فی البدیہہ شعر کہتے اور خوب داد سمیٹتے۔ چراغ Ø+سن Ø+سرت Ú©Û’ بقول مولانا ظفر علی خان Ú©Û’ بعد اس میدان میں آغا Ø+شر کا کوئی ثانی نہ تھا۔ انہوں Ù†Û’ نظمیں بھی بڑی شاندار لکھیں۔ ان Ú©Û’ مداØ+ین انہیں اردو کا شیکسپیئر کہتے تھے۔ وہ 13 برس Ú©ÛŒ عمر میں ہی ممبئی آ گئے تھے Û” ان کا پہلا ڈرامہ ’’آفتابِ Ù…Ø+بت‘‘ 1897Ø¡ میں شائع ہوا۔ انہوں Ù†Û’ نیوالفریڈ تھیٹر کمپنی میں ڈرامہ نویس Ú©ÛŒ Ø+یثیت سے ملازمت اختیار کر لی۔ اس وقت ان Ú©ÛŒ تنخواہ 15 روپے ماہوار مقرر ہوئی۔ کمپنی Ú©Û’ لیے انہوں Ù†Û’ پہلا سٹیج ڈرامہ ’’مریدِ شک‘‘ لکھا۔ یہ ڈرامہ ولیم شیکسپیئر Ú©Û’ ڈرامے ’’دی ونٹرز ٹیل‘‘ سے ماخوذ تھا۔ یہ ڈرامہ کامیابی سے ہم کنار ہوا اور ان Ú©ÛŒ تنخواہ 15 روپے سے بڑھا کر 40 روپے ماہانہ کر دی گئی۔ وہ اپنے ڈراموں میں نئے نئے تجربات کرتے تھے۔ خاص طور پر وہ ان ڈراموں میں مختصر گیت اور Ù…Ø+اوروں سے بھر پور مکالمے شامل کرتے تھے جنہیں لوگوں Ù†Û’ بے Ø+د پسند کیا۔ اس Ú©Û’ بعد انہوں Ù†Û’ شیکسپیئر Ú©Û’ کئی ڈراموں Ú©Ùˆ اردو میں منتقل کیا جن میں ’’شہیدِ ناز‘‘ (ہندی میں اچھوتا دامن)ØŒ ’’میئر فار میئر‘‘ اور ’’صیدِ ہوس‘‘ شامل ہیں۔ 1913Ø¡ میں ان کا ڈرامہ ’’یہودی Ú©ÛŒ لڑکی‘‘ شائع ہوا جو ایک شاہکار ڈرامہ ثابت ہوا۔ پارسی اور اردو تھیٹر میں اسے کلاسیک کا درجہ Ø+اصل ہو گیا۔ کئی خاموش اور بولتی فلمیں اس سے متاثر ہو کر بنائی گئیں۔ نیو تھیٹرز Ù†Û’ 1933Ø¡ میں ’’یہودی Ú©ÛŒ لڑکی‘‘ بنائی۔ پھر اسی نام سے 1957Ø¡ میں بھی فلم بنائی گئی۔ 1958Ø¡ میں معروف ہدایت کار بمِل رائے Ù†Û’ اسی ڈرامے سے متاثر ہو کر ’’یہودی‘‘ بنائی جس میں دلیپ کمار، مینا کماری اور سہراب مودی Ù†Û’ اداکاری کی۔ یہ فلم باکس آفس پر بہت کامیاب رہی۔ ان Ú©Û’ مشہور ترین ڈراموں میں ’’سیتا بن باس (اس کا خیال رامائن سے لیا گیا تھا)ØŒ بلوا منگل (یہ ایک سماجی ڈرامہ تھاجس میں ایک شاعر Ú©ÛŒ زندگی کا اØ+اطہ کیا تھا، آنکھ کا نشہ (اس میں غداری Ú©Ùˆ موضوع بنایا گیا)ØŒ رستم Ùˆ سہراب (یہ ایک فارسی لوک کہانی تھی) سفید خون (یہ شیکسپیئر Ú©Û’ ڈرامے ’’کنگ لیئر‘‘ سے ماخود تھا) اور ’’خوابِ ہستی‘‘ شامل ہیں۔ اپنے کیرئیر Ú©Û’ آخری دور میں انہوں Ù†Û’ شیکسپیئر تھیٹریکل کمپنی قائم کی۔ مگر یہ کمپنی زیادہ دیر تک نہ Ú†Ù„ سکی۔ آغا Ø+شر کاشمیری Ù†Û’ ’’میدان تھیٹر‘‘ میں بھی شمولیت اختیار کی۔ ان Ú©ÛŒ مشہور کتابوں میں ’’اسیرِ Ø+رص، آنکھ کا نشہ، دشمنِ ایمان، رستم Ùˆ سہراب، خوبصورت بلا اور کلیاتِ آغا Ø+شر کا شمیری‘‘ Ú©Û’ نام لیے جا سکتے ہیں۔ ایک بے مثل ڈرامہ نگار ہونے Ú©Û’ علاوہ آغا Ø+شر کاشمیری بہت عمدہ شاعر بھی تھے۔ انہوں Ù†Û’ مشہور گلوکارہ مختار بیگم سے شادی Ú©ÛŒ جوایک شاندار غزل Ú¯Ùˆ تھیں۔ فریدہ خانم انہی مختار بیگم Ú©ÛŒ چھوٹی بہن ہیں۔ غزل گوئی میں فریدہ خانم Ú©Ùˆ بھی ایک منفرد مقام Ø+اصل ہے۔ آغا Ø+شر Ú©ÛŒ کئی غزلوں Ú©Ùˆ فلموں اور Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ پروگراموں Ú©ÛŒ زینت بنایا گیا۔ 1938Ø¡ میں آغا صاØ+ب Ú©ÛŒ بیوی مختار بیگم Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ یہ غزل ‘‘چوری کہیں Ú©Ú¾Ù„Û’ نہ نسیمِ بہار کی‘‘ گائی۔ بعد میںیہی غزل Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ Ú©Û’ لیے ٹینا ثانی Ù†Û’ گائی۔ 1965Ø¡ میں علی سفیان آفاقی Ú©ÛŒ فلم ’’کنیز‘‘ میں نسیم بیگم Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ یہ شہرہ آفاق غزل گائی ’’غیر Ú©ÛŒ باتوں کا آخر اعتبار آہی گیا۔‘‘اس Ú©ÛŒ موسیقی خلیل اØ+مد Ù†Û’ مرتب Ú©ÛŒ تھی۔ ان Ú©ÛŒ ایک اور غزل ’’میں چمن میں خوش نہیں ہوں‘‘ فریدہ خانم Ù†Û’ سرکاری Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ Ú©Û’ لیے گائی۔ ذیل میں آغا Ø+شر کاشمیری Ú©ÛŒ غزلوں Ú©Û’ چند اشعار پیش کیے جا رہے ہیں۔ نکہتِ ساغرِ گُل بن Ú©Û’ اڑا جاتا ہوں لیے جاتا ہے کہاں بادہِ سر جوش مجھے یاد میں تیری جہاں Ú©Ùˆ بھولتا جاتا ہوں میں بھولنے والے کبھی تجھ Ú©Ùˆ بھی یاد آتا ہوں میں برباد دل کا آخری سرمایہ تھی امید وہ بھی تو تم Ù†Û’ چھین لیا مجھ غریب سے سوئے میکدہ نہ جاتے تو Ú©Ú†Ú¾ اور بات ہوتی وہ نگاہ سے پلاتے تو Ú©Ú†Ú¾ اور بات ہوتی غیر Ú©ÛŒ باتوں کا آخر اعتبار آ ہی گیا میری جانب سے ترے دل میں غبار آ ہی گیا 28 اپریل 1935Ø¡ Ú©Ùˆ آغا Ø+شر کاشمیری کا لاہور میں انتقال ہو گیا۔ ڈاکٹر انور سجاد Ù†Û’ آغا صاØ+ب Ú©Û’ بارے میں بالکل درست کہا ’’جب کبھی برصغیر میں تھیٹر Ú©ÛŒ تاریخ Ù„Ú©Ú¾ÛŒ جائے گی، آغا Ø+شر کا شمیری کا ذکر نمایاں طور پر کیا جائے گا۔‘‘