گردوں کا سرطان
23076 39501279 - گردوں کا سرطان
محمد اقبال
گردوں کا سرطان عام طور پر 60 یا 70 برس کے بعد ہوتا ہے۔ 50 برس سے کم عمر میں اس کی شرح کم ہے۔ ابتدا میں معلوم ہونے کی صورت میں مریض کے شفایاب ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے لیکن اگر یہ سرطان گردوں سے باہر پھیلنے کے بعد معلوم ہو تو علاج تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔ گردوں کے سرطان کی متعدد اقسام ہیں۔ جن میں سب سے زیادہ عام قسم’’ رینل سیل کارسینوما‘‘ کہلاتی ہے۔ علامات گردوں کے سرطان کے شروع میں عموماً علامات واضح نہیں ہوتیں اور اس کا پتا تب چلتا ہے جب کسی دوسرے مسئلے کی وجہ سے کوئی ٹیسٹ ہو۔ اگر علامات ظاہر ہوں تو وہ مندرجہ ذیل ہیں: بَول میں خون آنا۔ اس کی رنگت گہری یا سرخی مائل ہو سکتی ہے۔ کمر کے نچلے حصے میں یا ایک جانب، پسلیوں سے نیچے، درد ہونا۔ دھڑ کے نچلے حصے کے دونوں اطراف میں ہلکی سوجن۔ گردوں کے سرطان کی کوئی علامت ظاہر ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ اس کے لیے ممکن ہے بَول یا خون کے ٹیسٹ کرنے پڑیں۔ وجوہات گردوں کے سرطان کی وجوہات کا پوری طرح پتا نہیں چلایا جا سکا لیکن مندرجہ ذیل چیزیں اس کے اندیشے کو بڑھا دیتی ہیں: موٹاپا، یعنی اگر باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) 30 یا اس سے زیادہ ہو۔ بی ایم آئی کو معیاری آن لائن کیلکولیٹر سے معلوم کیا جا سکتا ہے۔ سگریٹ نوشی جتنی زیادہ کی جائے گی، گردوں کے سرطان کا خطرہ اتنا بڑھ جائے گا۔ بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) بھی گردوں کے سرطان کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر خاندان یا خونی رشتہ داروں میں اس کے مریض ہوں تو بھی اس مرض کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ یہ بعض جینیاتی مسائل کے سبب بھی ہو سکتا ہے۔ زیادہ عرصہ ڈائیلاسس بھی اس کا باعث بن سکتا ہے۔ ڈائیلاسس گردوں کے مرض میں کیا جاتا ہے جس میں ایک مشین گردوں کا کچھ کام کرتی ہے۔ مناسب وزن اور فشارِ خون، اور سگریٹ نوشی سے پرہیز گردوں کے سرطان کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔ علاج اس مرض کا علاج سرطان کے حجم اور پھیلائو کو دیکھ کر کیا جاتا ہے۔ سرجری سے گردے کا متاثرہ حصہ یا پھر پورا گردہ نکال دیا جاتا ہے۔ زیادہ تر یہی طریقہ رائج ہے۔ کرائیو تھراپی یا ریڈیو فریکوئنسی ابلیشن میں سرطان والے خلیوں کو تباہ یا منجمد کر دیا جاتا ہے۔ بائیولوجیکل تھراپی کے طریقہ علاج میں سرطان کا پھیلائو روکنے والی ادویات دی جاتی ہیں۔ امبولائیزیشن… اس میں سرطان والے حصے کی طرف خون کی فراہمی کاٹ دی جاتی ہے۔ ریڈیو تھراپی… سرطان کے خلیوں کو نشانہ بنانے کے لیے زیادہ توانائی والی تابکاری استعمال کی جاتی ہے۔ ٭٭٭