خود اعتمادی بڑھانے کے 5 طریقے
جب آپ کو اپنے اوپر اعتماد ہوتا ہے، آپ نت نئی چیزیں سیکھنے اور کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ خود اعتمادی سے مراد اپنی صلاحیتوں، خصوصیات اور فیصلوں پر یقین کا احساس لی جاتی ہے۔ خوداعتمادی آپ کی صحت اور نفسیاتی بہتری کے لیے اہم ہے۔ خوداعتمادی کو اس سطح پر ہونا چاہیے کہ وہ ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں کامیابی کا باعث بنے۔ فوائد جب آپ بااعتماد ہوتے ہیں تو مقصد کے لیے وسائل خرچ کرتے ہیں اور اس پریشانی میں توانائی ضائع نہیں کرتے کہ میں یہ کر سکوں گا یا نہیں۔ آپ اپنی پیشہ ورانہ ترقی کے لیے کوئی قدم اٹھاتے ہیں یا کچھ سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ پس آپ کی مجموعی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔ خوش قسمتی سے کچھ اقدامات کی مدد سے خوداعتمادی میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ آئیے ان کا جائزہ لیتے ہیں۔ دوسرے سے تقابل مت کریں فیس بک پر آپ کا دوست کیسا لگتا ہے یا اس کی تنخواہ کتنی ہے، یہ تقابل کرنا اچھا نہیں۔ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اگر آپ دوسروں سے تقابل کرتے ہیں تو حسد کا جذبہ پیدا ہو جاتا ہے، اور یہ جذبہ جتنا زیادہ ہو گا اتنا ہی فرد اپنے بارے میں برا محسوس کرے گا۔ یوں وہ ایک گرداب میں پھنستا جائے گا۔ اس امر پر غور کریں کہ آپ اپنی دولت، جائیداد، ہنر، کامیابیوں اور خصوصیات کا دوسروں سے کتنا تقابل کرتے ہیں۔ یہ سوچنا کہ دوسرے لوگ بہتر ہیں یا ان کے پاس زیادہ ہے، آپ کے اعتماد کو کم کرتا ہے۔ ذہن میں رکھیں کہ ہر ایک اپنی زندگی گزار رہا ہے اور زندگی کسی مقابلے کا نام نہیں۔ اپنے آپ سے ہمدردی کریں اپنے آپ سے ہمدردی کا مطلب ہے کہ جب آپ کوئی غلطی کریں یا ناکام ہوں تو اپنے آپ سے رحم دلانہ سلوک کریں۔ جرنل آف پرسنیلٹی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق اپنی ذات سے ہمدردی اعتماد کو برقرار رکھتی ہے۔ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ غلطیاں ہر کسی سے ہوتی ہیں۔ یہ خیال مت کریں کہ میں احمق ہوں اور کچھ نہیں کر پاتا۔ اس طرح آپ اپنے بارے بہتر محسوس کریں گے اور آپ کی کارکردگی میں بھی اضافہ ہو گا۔ اپنے آپ سے یوں باتیں کریں جیسے کسی مخلص دوست سے کر رہے ہیں۔ اگر اپنے آپ پر ہنسی آئے تو ہنس لیں اور یہ بات مان لیں کہ آپ کوئی کامل انسان نہیں ہیں۔ اپنے جسم کا خیال رکھیں اگر آپ اپنے جسم کا خیال نہیں رکھتے تو آپ اچھا محسوس نہیں کریں گے۔ کم نیند، غیرصحت مندانہ غذا اور ورزش سے گریز نقصان دہ ہیں۔ جسمانی سرگرمی اعتماد کو بڑھاتی ہے۔ جب آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کا جسم متوازن ہے تو آپ زیادہ بااعتماد ہو جاتے ہیں۔ اس لیے اپنا خیال رکھیں۔ اپنے شکوک گلے سے لگائیں کچھ لوگ اس وقت تک کوئی قدم نہیں اٹھاتے جب تک انہیں کامیابی کا سو فیصد یقین نہ ہو۔ مثلاً جب تک کچھ ملازمین کو پروموشن کا یقین نہ ہو وہ اس کے لیے رسمی کارروائی کی جانب بڑھنے سے ڈرتے ہیں۔ ڈرتے رہنا اعتماد میں کمی کی علامت ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ بلاسوچے سمجھے ہی قدم اٹھا لیا جائے، تاہم گومگو کی کیفیت سے نکل جانا چاہیے۔ اگر آپ نے تقریر کرنی ہے اور آپ کو لگتا ہے کہ آپ یہ نہیں کر پائیں گے تو دوست، اہل خانہ یا آئینے کے سامنے اس کی پریکٹس کر لیں۔ لیکن سو فیصد یقینی صورت پر قدم اٹھانا درست نہیں۔ ذات سے تجربات جب آپ کا دماغ آپ کو بتا رہا ہو کہ فلاں اجلاس میں کوئی بات مت کریں، یا یہ کہ میرا جسم اتنا بگڑ چکا ہے کہ ورزش کرنا بے کار ہو گا، تو اپنے آپ کویقین دلائیں کہ یہ خیالات درست نہیں۔ بعض اوقات اس قسم کے منفی خیالات سے نپٹنے کا طریقے یہ ہوتا ہے کہ انہیں چیلنج کر دیا جائے۔ ایسے کام بھی کریں جو آپ کا دماغ کہہ رہا ہو کہ مت کریں۔ کچھ کام تجرباتی طور پر بھی کیے جاتے ہیں۔ ہو سکتا ہے شروع میں آپ مضطرب ہوں یا کچھ غلطیاں کریں، لیکن آپ جتنا آگے بڑھتے جائیں گے، آپ کے اعتماد میں اتنا اضافہ ہوتا جائے گا۔ اعتماد کے معاملے پر ہر کوئی کبھی نہ کبھی مشکل میں پڑتا ہے۔ لیکن اگر آپ کے کام، سماجی زندگی یا تعلیم پر بداعتمادی اثرانداز ہونا شروع کر دے تو کسی ماہر سے مشورہ کرنا مناسب رہے گا۔ بعض اوقات اعتماد میں کمی کی وجہ بڑے مسائل ہوتے ہیں مثلاً ماضی کا کوئی بڑا صدمہ یا ذہنی مرض۔ دوسری جانب حد سے زیادہ اعتماد بھی اچھا نہیں۔ اگر آپ کو اپنی امتحانی کارکردگی پر حد سے زیادہ اعتماد ہے تو ہو سکتا ہے کہ آپ پڑھائی پر پوری توجہ نہ دیں۔ خوداعتمادی کو ہمیشہ مناسب سطح پر رہنا چاہیے ۔ (ترجمہ: رضوان عطا)