اس قدر مل گئی ہے غم کو جِلا
زندگی سے نہیں ہے کوئی گلہ
دھوپ سے تھا بھرا ہوا جیون
اک تیری چھاؤں میں سکون ملا
بے سبب بے قرار تھا موسم
بے سبب من میں کوئی پھول کھلا
کرنے والی تھیں تار تار یہی
آ کے جن بستیوں میں چاک سلا
بلبلا اٹھا صبر شدت سے
تب کہیں جا کے اک درد ہلا
ہو گیا ہوں میں اس قدر نازک
سانس لی اور دل کا زخم پھلا
***