خود مست ہوں خود سے آ ملا ہوں
اب میں لبِ زخمِ بے گِلہ ہوں

میں ہمسفروں کی گرد کے بیچ
اک خود سفری کا قافلہ ہوں

خوشبو کے بدن میں تیرا ملبوس
دم لے کہ ابھی نہیں سِلا ہوں میں

میں نشۂ ذات میں نہتا
احباب سے اپنے آ مِلا ہوں

میں صر صرِ لفظ میں ہوں معنی
پس اپنی جگہ سے کب ہِلا ہوں