مرØ+وم Ú©ÛŒ یاد میں
ایک دن مرزا صاØ+ب اور میں برآمدے میں ساتھ ساتھ کرسیاں ڈالے Ú†Ù¾ چاپ بیٹھے تھے۔ جب دوستی بÛت پرانی ÛÙˆ جائے تو Ú¯Ùتگو Ú©ÛŒ چنداں ضرورت باقی Ù†Ûیں رÛتی۔ اور دوست ایک دوسرے Ú©ÛŒ خاموشی سے لط٠اندوز ÛÙˆ سکتے Ûیں۔ ÛŒÛÛŒ Ø+الت Ûماری تھی۔ ÛÙ… دونوں اپنے اپنے خیالات میں غرق تھے۔ مرزا صاØ+ب تو خدا جانے کیا سوچ رÛÛ’ تھے۔ لیکن میں زمانے Ú©ÛŒ ناسازگاری پر غور کر رÛا تھا۔ دور سڑک پر تھوڑے تھوڑے وقÙÛ’ Ú©Û’ بعد ایک موٹرکار گزر جاتی تھی۔ میری طبیعت Ú©Ú†Ú¾ ایسی واقع Ûوئی ÛÛ’ Ú©Û Ù…ÛŒÚº جب کبھی کسی موٹرکار Ú©Ùˆ دیکھوں، مجھے زمانے Ú©ÛŒ ناسازگاری کا خیال ضرور ستانے لگتا ÛÛ’Û” اور میں کوئی ایسی ترکیب سوچنے لگتا ÛÙˆÚº جس سے دنیا Ú©ÛŒ تمام دولت سب انسانوں میں برابر برابر تقسیم Ú©ÛŒ جا سکے۔ اگر میں سڑک پر پیدل جا رÛا ÛÙˆÚº اور کوئی موٹر اس ادا سے سے گزر جاۓ Ú©Û Ú¯Ø±Ø¯ Ùˆ غبار میرے پھیپھڑوں، میرے دماغ، میرے معدے اور میری تلّی تک Ù¾ÛÙ†Ú† جائے تو اس دن میں گھر Ø¢ کر علم کیمیا Ú©ÛŒ ÙˆÛ Ú©ØªØ§Ø¨ Ù†Ú©Ù„ لیتا ÛÙˆÚº جو میں Ù†Û’ ایÙ۔اے میں Ù¾Ú‘Ú¾ÛŒ تھی۔ اور اس غرض سے اÙس کا Ù…Ø·Ø§Ù„Ø¹Û Ú©Ø±Ù†Û’ لگتا ÛÙˆÚº Ú©Û Ø´Ø§ÛŒØ¯ بم بنانے کا کوئی Ù†Ø³Ø®Û Ûاتھ Ø¢ جائے۔
میں Ú©Ú†Ú¾ دیر تک Ø¢Ûیں بھرتا رÛا۔ مرزا صاØ+ب Ù†Û’ Ú©Ú†Ú¾ ØªÙˆØ¬Û Ù†Û Ú©ÛŒÛ” آخر میں Ù†Û’ خاموشی Ú©Ùˆ توڑا اور مرزا صاØ+ب سے مخاطب ÛÙˆ کر Ú©Ûا۔
"مرزا صاØ+ب۔ ÛÙ… میں اور Ø+یوانوں میں کیا Ùرق ÛÛ’ØŸ"
مرزا صاØ+ب بولے۔ "بھئی Ú©Ú†Ú¾ ÛÙˆ گا ÛÛŒ نا آخر۔"
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "میں بتاؤں تمÛیں؟"
Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’Û” "بولو"Û”
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "کوئی Ùرق Ù†Ûیں۔ سنتے ÛÙˆ مرزا؟ کوئی Ùرق Ù†Ûیں۔ ÛÙ… میں اور Ø+یوانوں میں۔۔۔ Ú©Ù… از Ú©Ù… مجھ میں اور Ø+یوانوں میں کوئی Ùرق Ù†Ûیں! Ûاں Ûاں میں جانتا ÛÙˆÚº تم مین میخ نکالنے میں بڑے طاق ÛÙˆÛ” Ú©ÛÛ Ø¯Ùˆ Ú¯Û’Û” Ø+یوان جگالی کرتے Ûیں، تم جگالی Ù†Ûیں کرتے۔ ان Ú©Û’ دم Ûوتی ÛÛ’Û” تمÛاری دم Ù†Ûیں۔ لیکن ان باتوں سے کیا Ûوتا ÛÛ’ØŸ ان سے تو صر٠یÛÛŒ ثابت Ûوتا ÛÛ’ Ú©Û ÙˆÛ Ù…Ø¬Ú¾ سے اÙضل Ûیں لیکن ایک بات میں، میں اور ÙˆÛ Ø¨Ø§Ù„Ú©Ù„ برابر Ûیں۔ ÙˆÛ Ø¨Ú¾ÛŒ پیدل چلتے Ûیں اور میں بھی پیدل چلتا ÛÙˆÚºÛ” اس کا تمÛارے پاس کیا جواب ÛÛ’ØŸ جواب Ù†Ûیں۔ Ú©Ú†Ú¾ ÛÛ’ تو Ú©ÛÙˆÛ” بس Ú†Ù¾ ÛÙˆ جاؤ۔ تم Ú©Ú†Ú¾ Ù†Ûیں کر سکے۔ جب سے میں پیدا Ûوا ÛÙˆÚº اور اس دن سے پیدل Ú†Ù„ رÛا ÛÙˆÚºÛ”
پیدل۔۔ تم پیدل Ú©Û’ معنی Ù†Ûیں جانتے۔ پیدل Ú©Û’ معنی Ûیں سینۂ زمین پر اس طرØ+ سے Ø+رکت کرنا Ú©Û Ø¯ÙˆÙ†ÙˆÚº پاؤں میں ایک ضرور زمین پر رÛÛ’Û” یعنی تمام عمر میرے Ø+رکت کرنے کا Ø·Ø±ÛŒÙ‚Û ÛŒÛÛŒ رÛا ÛÛ’ Ú©Û Ø§ÛŒÚ© پاؤں زمین پر رکھتا ÛÙˆÚº اور دوسرا اٹھاتا ÛÙˆÚºÛ” دوسرا رکھتا ÛÙˆÚº Ù¾Ûلا اٹھاتا ÛÙˆÚºÛ” ایک Ø¢Ú¯Û’ ایک پیچھے، ایک پیچھے ایک Ø¢Ú¯Û’Û” خدا Ú©ÛŒ قسم اس طرØ+ زندگی سے دماغ سوچنے Ú©Û’ قابل Ù†Ûیں رÛتا۔ Ø+واس بیکار ÛÙˆ جاتے Ûیں۔ تخیل مر جاتا ÛÛ’Û” آدمی گدھے سے بدتر ÛÙˆ جاتا ÛÛ’Û”"
مرزا صاØ+ب میری اس تقریر Ú©Û’ دوران میں Ú©Ú†Ú¾ اس بے پروائی سے سگریٹ پیتے رÛÛ’ Ú©Û Ø¯ÙˆØ³ØªÙˆÚº Ú©ÛŒ بے ÙˆÙائی پر رونے Ú©Ùˆ دل چاÛتا تھا۔ میں Ù†Û’ از Ø+د Ø+قارت اور Ù†Ùرت Ú©Û’ ساتھ Ù…Ù†Û Ø§Ù† Ú©ÛŒ طر٠پھیر لیا۔ ایسا معلوم Ûوتا تھا Ú©Û Ù…Ø±Ø²Ø§ Ú©Ùˆ میری باتوں پر یقین ÛÛŒ Ù†Ûیں آتا۔ گویا میں اپنی جو تکالی٠بیان کر رÛا ÛÙˆÚº ÙˆÛ Ù…Ø+ض خیالی Ûیں یعنی میرا پیدل چلنے Ú©Û’ خلا٠شکایت کرنا قابل ØªÙˆØ¬Û ÛÛŒ Ù†Ûیں۔ یعنی میں کسی سواری کا مستØ+Ù‚ ÛÛŒ Ù†Ûیں۔ میں Ù†Û’ دل میں Ú©Ûا۔ "اچھا مرزا یوں ÛÛŒ سÛی۔ دیکھو تو میں کیا کرتا ÛÙˆÚºÛ”"
میں Ù†Û’ اپنے دانت Ù¾Ú†ÛŒ کر لیے اور کرسی Ú©Û’ بازو پر سے جھک کر مرزا Ú©Û’ قریب Ù¾ÛÙ†Ú† گیا۔ مرزا Ù†Û’ بھی سر میری طر٠موڑا۔ میں مسکرا دیا لیکن میرے تبسم کا میں زÛر ملا Ûوا تھا۔
جب مرزا سننے Ú©Û’ لیے بالکل تیار ÛÙˆ گیا تو میں Ù†Û’ چبا چبا کر Ú©Ûا۔
"مرزا میں ایک موٹرکار خریدنے لگا ÛÙˆÚºÛ”"
ÛŒÛ Ú©ÛÛ Ú©Ø± میں بڑے استغنا Ú©Û’ ساتھ دوسری طر٠دیکھنے لگا۔
مرزا پھر بولے۔ "کیا Ú©Ûا تم Ù†Û’ØŸ کیا خریدنے Ù„Ú¯Û’ Ûو؟"
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "سنا Ù†Ûیں تم Ù†Û’Û” ایک موٹرکار خریدنے لگا ÛÙˆÚºÛ” موٹرکار ایک ایسی گاڑی ÛÛ’ جس Ú©Ùˆ بعض لوگ موٹر Ú©Ûتے Ûیں، بعض لوگ کار Ú©Ûتے Ûیں لیکن Ú†ÙˆÙ†Ú©Û ØªÙ… ذرا کند Ø°ÛÙ† Ûو، اس لیے میں Ù†Û’ دونوں Ù„Ùظ استعمال کر دئے۔ ØªØ§Ú©Û ØªÙ…Ûیں سمجھنے میں کوئی دقت پیش Ù†Û Ø¢Ø¦Û’"Û”
مرزا بولے۔ "ÛÙˆÚº"Û”
اب Ú©Û’ مرزا Ù†Ûیں میں بے پروائی سے سگریٹ پینے لگا۔ بھویں میں Ù†Û’ اوپر Ú©Ùˆ چڑھا لیں۔ پھر سگریٹ والا Ûاتھ Ù…Ù†Û ØªÚ© اس انداز سے لاتا اور Ù„Û’ جاتا تھا Ú©Û Ø¨Ú‘Û’ بڑے ایکٹر اس پر رشک کریں۔
تھوڑی دیر Ú©Û’ بعد مرزا بولے۔ "ÛÙˆÚº"Û”
میں سوچا اثر ÛÙˆ رÛا ÛÛ’Û” مرزا صاØ+ب پر رعب Ù¾Ú‘ رÛا ÛÛ’Û” میں چاÛتا تھا، مرزا Ú©Ú†Ú¾ بولے۔ ØªØ§Ú©Û Ù…Ø¬Ú¾Û’ معلوم Ûو، Ú©Ûاں تک مرعوب Ûوا ÛÛ’ لیکن مرزا Ù†Û’ پھر Ú©Ûا۔ "ÛÙˆÚº"Û”
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "مرزا جÛاں تک مجھے معلوم ÛÛ’ تم Ù†Û’ ا سکول اور کالج اور گھر پر دو تین زبانیں سیکھی Ûیں۔ اور اس Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ ØªÙ…Ûیں کئی ایسے الÙاظ بھی آتے Ûیں جو کسی ا سکول یا کالج یا شری٠گھرانے میں Ù†Ûیں بولے جاتے۔ پھر بھی اس وقت تمÛارا کلام "ÛÙˆÚº" سے Ø¢Ú¯Û’ Ù†Ûیں بڑھتا۔ تم جلتے ÛÙˆÛ” مرزا اس وقت تمÛاری جو Ø°ÛÙ†ÛŒ Ú©ÛŒÙیت ÛÛ’ØŒ اس Ú©Ùˆ عربی زبان میں Ø+سد Ú©Ûتے Ûیں۔"
مرزا صاØ+ب Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’Û” "Ù†Ûیں ÛŒÛ Ø¨Ø§Øª تو Ù†Ûیں، میں تو صر٠خریدنے Ú©Û’ Ù„Ùظ پر غور کر رÛا تھا۔ تم Ù†Û’ Ú©Ûا میں ایک موٹرکار خریدنے لگا ÛÙˆÚº تو میاں صاØ+ب زادے خریدنا تو ایک ایسا Ùعل ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø³ Ú©Û’ لیے روپے ÙˆØºÛŒØ±Û Ú©ÛŒ ضرورت Ûوتی ÛÛ’Û” ÙˆØºÛŒØ±Û Ú©Ø§ بندوبست تو بخوبی ÛÙˆ جائے گا۔ لیکن روپے کا بندوبست کیسے کرو Ú¯Û’ØŸ"
ÛŒÛ Ù†Ú©ØªÛ Ù…Ø¬Ú¾Û’ بھی Ù†Û Ø³ÙˆØ¬Ú¾Ø§ تھا لیکن میں Ù†Û’ Ûمت Ù†Û Ûاری۔ میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "میں اپنی کئی قیمتی اشیاء بیچ سکتا ÛÙˆÚºÛ”"
مرزا بولے۔ "کون کون سی مثلاً؟"
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "ایک تو میں سگریٹ کیس بیچ ڈالوں گا۔"
مرزا Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’Û” "چلو دس آنے تو ÛŒÛ ÛÙˆ گئے، باقی ڈھائی تین Ûزار کا انتظام بھی طرØ+ ÛÙˆ جائے تو سب کام ٹھیک ÛÙˆ جائے گا۔"
اس Ú©Û’ بعد ضروری ÛŒÛÛŒ معلوم Ûوا Ú©Û Ú¯Ùتگو کا Ø³Ù„Ø³Ù„Û Ú©Ú†Ú¾ دیر Ú©Û’ لیے روک دیا جائے۔ Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ù…ÛŒÚº مرزا سے بیزار ÛÙˆ کر خاموش ÛÙˆ رÛا۔ ÛŒÛ Ø¨Ø§Øª سمجھ میں Ù†Û Ø¢Ø¦ÛŒ Ú©Û Ù„ÙˆÚ¯ Ø±ÙˆÙ¾ÛŒÛ Ú©Ûاں سے لاتے Ûیں۔ بÛت سوچا۔ آخر اس نتیجے پر Ù¾Ûنچا Ú©Û Ù„ÙˆÚ¯ چوری کرتے Ûیں۔ اس سے ایک Ú¯ÙˆÙ†Û Ø§Ø·Ù…ÛŒÙ†Ø§Ù† Ûوا۔
مرزا بولے۔ "میں تمÛیں ایک ترکیب بتاؤں ایک بائسیکل Ù„Û’ لو۔"
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ ÙˆÛ Ø±ÙˆÙ¾ÛŒÛ Ú©Ø§ Ù…Ø³Ø¦Ù„Û ØªÙˆ پھر بھی جوں کا توں رÛا۔"
Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’Û” "Ù…Ùت"Û”
میں Ù†Û’ Ø+یران ÛÙˆ کر پوچھا۔ "Ù…Ùت ÙˆÛ Ú©ÛŒØ³Û’ØŸ"
Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’Û” "Ù…Ùت ÛÛŒ سمجھو۔ آخر دوست سے قیمت لینا بھی Ú©Ûاں Ú©ÛŒ شراÙت ÛÛ’Û” Ø§Ù„Ø¨ØªÛ ØªÙ… اØ+سان قبول کرنا گوارا Ù†Û Ú©Ø±Ùˆ تو اور بات ÛÛ’Û”"
ایسے موقع پر جو Ûنسی میں Ûنستا Ûوں، اس میں معصوم بچے Ú©ÛŒ مسرت، جوانی Ú©ÛŒ خوش دلی، ابلتے Ûوئے Ùواروں Ú©ÛŒ موسیقی، بلبلوں کا Ù†ØºÙ…Û Ø³Ø¨ ایک دوسرے Ú©Û’ ساتھ ملے Ûوتے Ûیں۔ Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ù…ÛŒÚº ÛŒÛ Ûنسی Ûنسا۔ اور اس طرØ+ Ûنسا Ú©Û Ú©Ú¾Ù„ÛŒ Ûوئی باچھیں پھر گھنٹوں تک اپنی اصلی Ø¬Ú¯Û Ù¾Ø± واپس Ù†Û Ø¢Ø¦ÛŒÚºÛ” جب مجھے یقین ÛÙˆ گیا Ú©Û ÛŒÚ© لخت کوئی خوشخبری سننے سے دل Ú©ÛŒ Ø+رکت بند ÛÙˆ جانے کا جو Ø®Ø·Ø±Û Ûوتا ÛÛ’ اس سے Ù…Ø+Ùوظ Ûوں، تو میں Ù†Û’ پوچھا۔ "کس کی؟"
مرزا بولے۔ "میرے پاس ایک بائیسکل Ù¾Ú‘ÛŒ ÛÛ’ تم Ù„Û’ لو۔"
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "پھر Ú©Ûنا پھر Ú©Ûنا!"
Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’Û” بھئی ایک بائیسکل میرے پاس ÛÛ’ جب میری ÛÛ’ØŒ تو تمÛاری ÛÛ’ØŒ تم Ù„Û’ لو۔"
یقین مانئے مجھ پر Ú¯Ú¾Ú‘ÙˆÚº پانی Ù¾Ú‘ گیا۔ شرم Ú©Û’ مارے میں Ù¾Ø³ÛŒÙ†Û Ù¾Ø³ÛŒÙ†Û ÛÙˆ گیا۔ چودھویں صدی میں ایسی بےغرضی اور ایثار بھلا Ú©Ûاں دیکھنے میں آتا ÛÛ’Û” میں Ù†Û’ کرسی سرکا کر مرزا Ú©Û’ پاس کر لی، سمجھ میں Ù†Û Ø¢ÛŒØ§ Ú©Û Ø§Ù¾Ù†ÛŒ ندامت اور ممنونیت کا اظÛار Ú©Ù† الÙاظ میں کروں۔
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "مرزا صاØ+ب سب سے Ù¾ÛÙ„Û’ تو میں اس گستاخی اور درشتی اور بے ادبی Ú©Û’ لیے معاÙÛŒ مانگتا Ûوں، جو ابھی میں Ù†Û’ تمÛارے ساتھ Ú¯Ùتگو میں روا رکھی، دوسرے میں آج تمÛارے سامنے ایک اعترا٠کرنا چاÛتا ÛÙˆÚº اور امید کرتا ÛÙˆÚº Ú©Û ØªÙ… میری صا٠گوئی Ú©ÛŒ داد دو Ú¯Û’ اور مجھے اپنی رØ+Ù… دلی Ú©Û’ صدقے معا٠کر دو Ú¯Û’Û” میں ÛÙ…ÛŒØ´Û ØªÙ… Ú©Ùˆ از Ø+د کمینÛØŒ ممسک، خودغرض اور عیار انسان سمجھتا رÛا ÛÙˆÚºÛ” دیکھو ناراض مت ÛÙˆÛ” انسان سے غلطی ÛÙˆÛÛŒ جاتی ÛÛ’Û” لیکن آج تم Ù†Û’ اپنی شراÙت اور دوست پروری کا ثبوت دیا ÛÛ’ اور مجھ پر ثابت کر دیا ÛÛ’ Ú©Û Ù…ÛŒÚº کتنا قابل Ù†Ùرت، تنگ خیال اور Ø+قیر شخص Ûوں، مجھے معا٠کر دو۔"
میری آنکھوں میں آنسو بھر آئے۔ قریب تھا Ú©Û Ù…ÛŒÚº مرزا Ú©Û’ Ûاتھ Ø¨ÙˆØ³Û Ø¯ÛŒØªØ§ اور اپنے آنسوؤں Ú©Ùˆ چھپانے Ú©Û’ لیے اس Ú©ÛŒ گود میں سر رکھا دیتا، لیکن مرزا صاØ+ب Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’Û”
"ÙˆØ§Û Ø§Ø³ میں میری Ùیاضی کیا Ûوتی، میرے پاس ایک بائیسکل ÛÛ’ØŒ جیسے میں سوار Ûوا، ویسے تم سوار Ûوئے۔"
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "مرزا، Ù…Ùت میں Ù†Û Ù„ÙˆÚº گا، ÛŒÛ Ûر گز Ù†Ûیں ÛÙˆ سکتا۔"
مرزا Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’Û” "بس میں اسی بات سے ڈرتا تھا، تم Ø+ساس اتنے ÛÙˆ Ú©Û Ú©Ø³ÛŒ کا اØ+سان لینا گوارا Ù†Ûیں کرتے Ø+Ø§Ù„Ø§Ù†Ú©Û Ø®Ø¯Ø§ Ú¯ÙˆØ§Û ÛÛ’ØŒ اØ+سان اس میں کوئی Ù†Ûیں۔"
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "خیر Ú©Ú†Ú¾ بھی سÛی، تم سچ Ù…Ú† مجھے اس Ú©ÛŒ قیمت بتا دو۔"
مرزا بولے۔ "قیمت کا ذکر کر Ú©Û’ تم گویا مجھے کانٹوں میں گھسیٹنے ÛÙˆ اور جس قیمت پر میں Ù†Û’ خریدی تھی، ÙˆÛ ØªÙˆ بÛت Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ØªÚ¾ÛŒ اور اب تو ÙˆÛ Ø§ØªÙ†Û’ Ú©ÛŒ رÛÛŒ بھی Ù†Ûیں۔"
میں نے پوچھا۔ "تم نے کتنے میں خریدی تھی؟"
Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’ØŒ "میں Ù†Û’ پونے دو سو روپے میں Ù„ÛŒ تھی، لیکن اÙس زمانے میں بائیسکلوں کا رواج ذرا Ú©Ù… تھا، اس لیے قیمتیں ذرا Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ØªÚ¾ÛŒÚºÛ”"
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "کیا بÛت پرانی ÛÛ’ØŸ"
بولے۔ "Ù†Ûیں ایسی پرانی بھی کیا Ûوتی، میرا لڑکا اس پر کالج آیا جایا کرتا تھا، اور اسے کالج Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Û’ ابھی دو سال بھی Ù†Ûیں Ûوئے، لیکن اتنا ضرور ÛÛ’ Ú©Û Ø¢Ø¬ Ú©Ù„ Ú©ÛŒ بائیسکلوں سے ذرا مختل٠ÛÛ’ØŒ آج Ú©Ù„ تو بائیسکلیں ٹین Ú©ÛŒ بنتی ÛÛ’Û” جÛنیں کالج Ú©Û’ سرپھرے لونڈے سستی سمجھ کر خرید لیتے Ûیں۔ پرانی بائیسکلوں Ú©Û’ ڈھانچے مضبوط Ûوا کرتے تھے۔"
"مگر مرزا پونے دو سو روپے تو میں Ûرگز Ù†Ûیں دے سکتا، اتنے روپے میرے پاس Ú©Ûاں سے آئے، میں تو اس سے آدھی قیمت بھی Ù†Ûیں دے سکتا۔"
مرزا Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’Û” "تو میں تم سے پوری قیمت تھوڑی مانگتا Ûوں، اول تو قیمت لینا Ù†Ûیں چاÛتا لیکن۔۔۔"
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "Ù†Û Ù…Ø±Ø²Ø§ قیمت تو تمÛیں لینی Ù¾Ú‘Û’ گی۔ اچھا تم یوں کرو میں تمÛاری جیب میں Ú©Ú†Ú¾ روپے ڈال دیتا ÛÙˆÚº تم گھر جا Ú©Û’ Ú¯Ù† لینا، اگر تمÛیں منظور Ûوئے تو Ú©Ù„ بائیسکل بھیج دینا ÙˆØ±Ù†Û Ø±ÙˆÙ¾Û’ واپس کر دینا، اب ÛŒÛاں بیٹھ کر میں تم سے سودا چکاؤں، ÛŒÛ ØªÙˆ Ú©Ú†Ú¾ دکان داروں Ú©ÛŒ سی بات معلوم Ûوتی ÛÛ’Û”"
مرزا بولے۔ "بھئی جیسے تمÛاری مرضی، میں تو اب بھی ÛŒÛÛŒ Ú©Ûتا ÛÙˆÚº Ú©Û Ù‚ÛŒÙ…Øª ویمت جانے دو لیکن میں جانتا ÛÙˆÚº Ú©Û ØªÙ… Ù†Û Ù…Ø§Ù†Ùˆ Ú¯Û’Û”"
میں اٹھ کر اندر کمرے میں آیا، میں Ù†Û’ سوچا استعمال Ø´Ø¯Û Ú†ÛŒØ² Ú©ÛŒ لوگ عام طور پر آدھی قیمت دیتے Ûیں لیکن جب میں Ù†Û’ مرزا سے Ú©Ûا تھا Ú©Û Ù…Ø±Ø²Ø§ میں تو آدھی قیمت بھی Ù†Ûیں دے سکتا تو مرزا اس پر معترض Ù†Û Ûوا تھا، ÙˆÛ Ø¨ÛŒÚ†Ø§Ø±Û ØªÙˆ Ø¨Ù„Ú©Û ÛŒÛÛŒ Ú©Ûتا تھا Ú©Û ØªÙ… Ù…Ùت ÛÛŒ Ù„Û’ لو، لیکن Ù…Ùت میں کیسے Ù„Û’ لوں۔ آخر بائیسکل ÛÛ’Û” ایک سواری ÛÛ’Û” Ùٹنوں اور Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘ÙˆÚº اور موٹروں اور تانگوں Ú©Û’ زمرے میں شمار Ûوتی ÛÛ’Û” بکس کھولا تو معلوم Ûوا Ú©Û Ûست Ùˆ بود Ú©Ù„ چھیالیس روپے Ûیں۔ چھیالیس روپے تو Ú©Ú†Ú¾ ٹھیک رقم Ù†Ûیں۔ پینتالیس یا پچاس Ûوں، جب بھی بات ÛÛ’Û” پچاس تو ÛÙˆ Ù†Ûیں سکتے۔ اور اگر پینتالیس ÛÛŒ دینے Ûیں تو چالیس کیوں Ù†Û Ø¯Ø¦Û’ جائیں۔ جن رقموں Ú©Û’ آخر میں صÙر آتا ÛÛ’ ÙˆÛ Ø±Ù‚Ù…ÛŒÚº Ú©Ú†Ú¾ Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù…Ø¹Ù‚ÙˆÙ„ معلوم Ûوتی Ûیں بس ٹھیک ÛÛ’ØŒ چالیس روپے دے دوں گا۔ خدا کرے مرزا قبول کر Ù„Û’Û”
باÛر آیا چالیس روپے مٹھی میں بند کر Ú©Û’ میں Ù†Û’ مرزا Ú©ÛŒ جیب میں ڈال دئے اور Ú©Ûا۔ "مرزا اس Ú©Ùˆ قیمت Ù†Û Ø³Ù…Ø¬Ú¾Ù†Ø§Û” لیکن اگر ایک Ù…Ùلس دوست Ú©ÛŒ Ø+قیر سی رقم منظور کرنا تمÛیں اپنی توÛین معلوم Ù†Û ÛÙˆ تو Ú©Ù„ بائیسکل بھجوا دینا"Û”
مرزا چلنے Ù„Ú¯Û’ تو میں Ù†Û’ پھر Ú©Ûا Ú©Û Ù…Ø±Ø²Ø§ Ú©Ù„ ضرور صبØ+ ÛÛŒ صبØ+ بھجوا دینا رخصت Ûونے سے Ù¾ÛÙ„Û’ میں Ù†Û’ پھر ایک دÙØ¹Û Ú©Ûا۔ "Ú©Ù„ صبØ+ آٹھ نو بجے تک Ù¾ÛÙ†Ú† جائے، دیر Ù†Û Ú©Ø± دینا۔۔۔ خدا Ø+اÙظ۔۔۔ اور دیکھو مرزا میرے تھوڑے سے روپوں Ú©Ùˆ بھی Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø³Ù…Ø¬Ú¾Ù†Ø§Û”Û”Û” خدا Ø+اÙظ۔۔۔ اور تمÛارا بÛت بÛت شکریÛØŒ میں تمÛارا بÛت ممنون ÛÙˆÚº اور میری گستاخی Ú©Ùˆ معا٠کر دینا، دیکھو نا کبھی کبھی یوں ÛÛŒ بے تکلÙÛŒ میں۔۔۔ Ú©Ù„ صبØ+ آٹھ نو بجے تک۔۔۔ ضرور۔۔۔ خدا Ø+اÙظ۔۔۔"
مرزا Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’Û” "ذرا اس Ú©Ùˆ جھاڑ پونچھ لینا اور تیل ÙˆØºÛŒØ±Û ÚˆÙ„ÙˆØ§ لینا۔ میرے نوکر Ú©Ùˆ Ùرصت Ûوئی تو خود ÛÛŒ ڈلوا دوں گا، ÙˆØ±Ù†Û ØªÙ… خود ÛÛŒ ڈلوا لینا"Û”
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "Ûاں Ûاں ÙˆÛ Ø³Ø¨ Ú©Ú†Ú¾ ÛÙˆ جائے گا، تم Ú©Ù„ بھیج ضرور دینا اور دیکھنا آٹھ بجے تک ساڑھے آٹھ سات بجے تک Ù¾ÛÙ†Ú† جائے۔ "اچھا۔۔۔ خدا Ø+اÙظ!"
رات Ú©Ùˆ بستر پر لیٹا تو بائیسکل پر سیر کرنے Ú©Û’ مختل٠پروگرام تجویز کرتا رÛا۔ ÛŒÛ Ø§Ø±Ø§Ø¯Û ØªÙˆ Ù¾Ø®ØªÛ Ú©Ø± لیا Ú©Û Ø¯Ùˆ تین دن Ú©Û’ اندر اندر اردگرد Ú©ÛŒ تمام مشÛور تاریخی عمارات اور کھنڈروں Ú©Ùˆ نئے سرے سے دیکھ ڈالوں گا۔ اس Ú©Û’ بعد اگلے گرمی Ú©Û’ موسم میں ÛÙˆ سکا تو بائیسکل پر کشمیر ÙˆØºÛŒØ±Û Ú©ÛŒ سیر کروں گا۔ صبØ+ صبØ+ Ú©ÛŒ Ûوا خوری Ú©Û’ لیے Ûر روز Ù†Ûر تک جایا کروں گا۔ شام Ú©Ùˆ Ù¹Ú¾Ù†ÚˆÛŒ سڑک پر جÛاں اور لوگ سیر Ú©Ùˆ نکلیں Ú¯Û’ میں بھی سڑک Ú©ÛŒ صا٠شÙا٠سطØ+ پر ÛÙ„Ú©Û’ ÛÙ„Ú©Û’ خاموشی Ú©Û’ ساتھ Ûاتھی دانت Ú©ÛŒ ایک گیند Ú©ÛŒ مانند گزر جاؤں گا۔ ڈوبتے Ûوئے Ø¢Ùتاب Ú©ÛŒ روشنی بائیسکل Ú©Û’ چمکیلے Ø+صوں پر Ù¾Ú‘Û’ Ú¯ÛŒ تو بائیسکل جگمگا اÙÙ¹Ú¾Û’ Ú¯ÛŒ اور ایسا معلوم ÛÙˆ گا جیسے ایک راج Ûنس زمین Ú©Û’ ساتھ ساتھ اÙÚ‘ رÛا ÛÛ’Û” ÙˆÛ Ù…Ø³Ú©Ø±Ø§ÛÙ¹ جس کا میں اوپر ذکر کر چکا ÛÙˆÚº ابھی تک میرے Ûونٹوں پر کھیل رÛÛŒ تھی، بارÛا دل چاÛا Ú©Û Ø§Ø¨Ú¾ÛŒ بھاگ کر آؤں اور اسی وقت مرزا Ú©Ùˆ Ú¯Ù„Û’ لگا لوں۔
رات Ú©Ùˆ خواب میں دعائیں مانگتا رÛا Ú©Û Ø®Ø¯Ø§ÛŒØ§ مرزا بائیسکل دینے پر رضامند ÛÙˆ جائے۔ صبØ+ اٹھا تو اٹھنے Ú©Û’ ساتھ ÛÛŒ نوکر Ù†Û’ ÛŒÛ Ø®ÙˆØ´Ø®Ø¨Ø±ÛŒ سنائی Ú©Û’ Ø+ضور ÙˆÛ Ø¨Ø§Ø¦ÛŒØ³Ú©Ù„ Ø¢ گئی ÛÛ’Û” میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "اتنے سویرے؟"
نوکر Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "ÙˆÛ ØªÙˆ رات ÛÛŒ Ú©Ùˆ Ø¢ گئی تھی، آپ سو گئے تھے میں Ù†Û’ جگانا مناسب Ù†Û Ø³Ù…Ø¬Ú¾Ø§ اور ساتھ ÛÛŒ مرزا صاØ+ب کا آدمی ÛŒÛ ÚˆÚ¾Ø¨Ø±ÛŒØ§Úº کسنے کا ایک اوزار بھی دے گیا ÛÛ’"Û”
میں Ø+یران تو Ûوا Ú©Û Ù…Ø±Ø²Ø§ صاØ+ب Ù†Û’ بائیسکل بھجوا دینے میں اس قدر عجلت سے کیوں کام لیا لیکن اس نتیجے پر Ù¾Ûنچا Ú©Û Ø¢Ø¯Ù…ÛŒ Ù†Ûایت شری٠اور دیانت دار Ûیں۔ روپے Ù„Û’ لیے تھے تو بائیسکل کیوں روک رکھتے۔
نوکر سے Ú©Ûا۔ "دیکھو ÛŒÛ Ø§ÙˆØ²Ø§Ø± ÛŒÛیں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ جاؤ اور دیکھو بائیسکل Ú©Ùˆ کسی Ú©Ù¾Ú‘Û’ سے خوب اچھی طرØ+ جھاڑو۔ اور ÛŒÛ Ù…ÙˆÚ‘ پر جو بائیسکلوں والا بیٹھتا ÛÛ’ اس سے جا کر بائیسکل میں ڈالنے کا تیل Ù„Û’ آؤ اور دیکھو، اے بھاگا Ú©Ûاں جا رÛا ÛÛ’ ÛÙ… ضروری بات تم سے Ú©ÛÛ Ø±ÛÛ’ Ûیں، بائیسکل والے سے تیل Ú©ÛŒ ایک Ú©Ù¾ÛŒ بھی Ù„Û’ آنا ا ور جÛاں جÛاں تیل دینے Ú©ÛŒ Ø¬Ú¯Û ÛÛ’ ÙˆÛاں تیل دے دینا اور بائیسکلوں والے سے Ú©Ûنا Ú©Û Ú©ÙˆØ¦ÛŒ گھٹیا سا تیل Ù†Û Ø¯ÛŒØ¯Û’Û” جس سے تمام پرزے ÛÛŒ خراب ÛÙˆ جائیں، بائیسکل Ú©Û’ پرزے بڑے نازک Ûوتے Ûیں اور بائیسکل باÛر نکال رکھو، ÛÙ… ابھی Ú©Ù¾Ú‘Û’ Ù¾ÛÙ† کر آتے Ûیں۔ ÛÙ… ذرا سیر Ú©Ùˆ جا رÛÛ’ Ûیں اور دیکھو صا٠کر دینا اور بÛت زور زور سے کپڑا بھی مت رگڑنا، بائیسکل کا پالش گھس جاتا ÛÛ’"Û”
جلدی جلدی چائے پی، غسل خانے میں بڑے جوش خروش Ú©Û’ ساتھ "Ú†Ù„ Ú†Ù„ چنبیلی باغ میں" گاتا رÛا اس Ú©Û’ بعد Ú©Ù¾Ú‘Û’ بدلے، اوزار Ú©Ùˆ جیب میں ڈالا اور کمرے سے باÛر نکلا۔
برآمدے میں آیا تو برآمدے Ú©Û’ ساتھ ÛÛŒ ایک عجیب Ùˆ غریب مشین پر نظر پڑی۔ ٹھیک طرØ+ Ù¾Ûچان Ù†Û Ø³Ú©Ø§ Ú©Û Ú©ÛŒØ§ چیز ÛÛ’ØŒ نوکر سے دریاÙت کیا۔ "کیوں بے ÛŒÛ Ú©ÛŒØ§ چیز ÛÛ’ØŸ"
نوکر بولا۔ "Ø+ضور ÛŒÛ Ø¨Ø§Ø¦ÛŒØ³Ú©Ù„ ÛÛ’"Û”
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "بائیسکل؟ کس Ú©ÛŒ بائیسکل؟"
Ú©ÛÙ†Û’ لگا۔ "مرزا صاØ+ب Ù†Û’ بھجوائی ÛÛ’ آپ Ú©Û’ لیے"Û”
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "اور جو بائیسکل رات Ú©Ùˆ انÛÙˆÚº Ù†Û’ بھیجی تھی ÙˆÛ Ú©Ûاں گئی؟"
Ú©ÛÙ†Û’ لگا۔ "ÛŒÛÛŒ تو ÛÛ’"Ø€Û”
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "کیا بکتا ÛÛ’ جو بائیسکل مرزا صاØ+ب Ù†Û’ Ú©Ù„ رات Ú©Ùˆ بھیجی تھی ÙˆÛ Ø¨Ø§Ø¦ÛŒØ³Ú©Ù„ ÛŒÛÛŒ ÛÛ’ØŸ"
Ú©ÛÙ†Û’ لگا۔ "جی Ûاں"Û”
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "اچھا" اور پھر اسے دیکھنے لگا۔ اس Ú©Ùˆ صا٠کیوں Ù†Ûیں کیا؟"
"اس Ú©Ùˆ دو تین دÙØ¹Û ØµØ§Ù Ú©ÛŒØ§ ÛÛ’ØŸ"
"تو ÛŒÛ Ù…ÛŒÙ„ÛŒ کیوں ÛÛ’ØŸ"
نوکر Ù†Û’ اس کا جواب دینا شاید مناسب Ù†Û Ø³Ù…Ø¬Ú¾Ø§Û”
"اور تیل لایا؟"
"Ûاں Ø+ضور لایا ÛÙˆÚº"Û”
"دیا"؟
"Ø+ضور ÙˆÛ ØªÛŒÙ„ دینے Ú©Û’ چھید Ûوتے Ûیں ÙˆÛ Ù†Ûیں ملتے"Û”
"کیا ÙˆØ¬Û ÛÛ’ØŸ"
"Ø+ضور دھÙروں پر میل اور زنگ جما ÛÛ’Û” ÙˆÛ Ø³ÙˆØ±Ø§Ø® Ú©Ûیں بیچ ÛÛŒ میں دب دبا گئے Ûیں"Û”
رÙØªÛ Ø±ÙØªÛ Ù…ÛŒÚº اس چیز Ú©Û’ قریب آیا۔ جس Ú©Ùˆ میرا نوکر بائیسکل بتا رÛا تھا۔ اس Ú©Û’ مختل٠پرزوں پر غور کیا تو اتنا تو ثابت ÛÙˆ گیا Ú©Û ÛŒÛ Ø¨Ø§Ø¦ÛŒØ³Ú©Ù„ ÛÛ’ لیکن مجموعی Ûیئت سے ÛŒÛ ØµØ§Ù Ø¸Ø§Ûر تھا Ú©Û Ø¨Ù„ اور رÛÙ¹ اور Ú†Ø±Ø®Û Ø§ÙˆØ± اس طرØ+ Ú©ÛŒ ایجادات سے Ù¾ÛÙ„Û’ Ú©ÛŒ بنی Ûوئی ÛÛ’Û” Ù¾Ûیے Ú©Ùˆ گھما گھما کر ÙˆÛ Ø³ÙˆØ±Ø§Ø® تلاش کیا جÛاں کسی زمانے میں تیل دیا جاتا تھا۔ لیکن اب اس سوراخ میں سے آمدورÙت کا Ø³Ù„Ø³Ù„Û Ø¨Ù†Ø¯ تھا۔ Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ù†ÙˆÚ©Ø± بولا۔ "Ø+ضور ÙˆÛ ØªÛŒÙ„ تو سب ادھر اÙدھر بÛÛ Ø¬Ø§ØªØ§ ÛÛ’Û” بیچ میں تو جاتا ÛÛŒ Ù†Ûیں۔"
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "اچھا اوپر اوپر ÛÛŒ ڈال دو ÛŒÛ Ø¨Ú¾ÛŒ Ù…Ùید Ûوتا ÛÛ’"Û”
آخرکار بائیسکل پر سوار Ûوا۔ Ù¾Ûلا ÛÛŒ پاؤں چلایا تو ایسا معلوم Ûوا جیسے کوئی Ù…Ø±Ø¯Û Ø§Ù¾Ù†ÛŒ Ûڈیاں چٹخا چٹخا کر اپنی مرضی Ú©Û’ Ø®Ù„Ø§Ù Ø²Ù†Ø¯Û ÛÙˆ رÛا ÛÛ’Û” گھر سے نکلتے ÛÛŒ Ú©Ú†Ú¾ تھوڑی سی اترائی تھی اس پر بائیسکل خودبخود چلنے Ù„Ú¯ÛŒ لیکن اس رÙتار سے جیسے تارکول زمین پر بÛتا ÛÛ’ اور ساتھ ÛÛŒ مختل٠Ø+صوں سے طرØ+ طرØ+ Ú©ÛŒ آوازیں برآمد Ûونی شروع Ûوئی۔ ان آوازوں Ú©Û’ Ù…Ø®ØªÙ„Ù Ú¯Ø±ÙˆÛ ØªÚ¾Û’Û” چیں۔ چاں۔ Ú†ÙˆÚº Ú©ÛŒ قسم آوازیں Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ØªØ± گدی Ú©Û’ نیچے اور Ù¾Ú†Ú¾Ù„Û’ Ù¾Ûیے سے نکلتی تھیں۔ کھٹ، Ú©Ú¾Ú‘ Ú©Ú¾Ú‘Û”Ú©Ú¾Ú‘Ú‘ Ú©Û’ قبیل Ú©ÛŒ آوازیں مڈگارڈوں سے آتی تھی۔ چر۔ چرخ۔ چر۔چرخ Ú©ÛŒ قسم Ú©Û’ سÙر زنجیر اور پیڈل سے نکلتے تھے۔ زنجیر ڈھیلی ڈھیلی تھی۔ میں جب کبھی پیڈل پر زور ڈالتا تھا، زنجیر میں ایک انگڑائی سی پیدا Ûوتی تھی جس سے ÙˆÛ ØªÙ† جاتی تھی اور Ú†Ú‘ Ú†Ú‘ بولنے لگتی تھی اور پھر ڈھیلی ÛÙˆ جاتی تھی۔ پچھلا Ù¾ÛÛŒÛ Ú¯Ú¾ÙˆÙ…Ù†Û’ Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ø¬Ú¾ÙˆÙ…ØªØ§ بھی تھا۔ یعنی ایک تو Ø¢Ú¯Û’ Ú©Ùˆ چلتا تھا اور اس Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ø¯ÛÙ†Û’ سے بائیں اور بائیں سے دÛÙ†Û’ Ú©Ùˆ بھی Ø+رکت کرتا تھا۔ Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ø³Ú‘Ú© پر جو نشان Ù¾Ú‘ جاتا تھا اس Ú©Ùˆ دیکھ کر ایسا معلوم Ûوتا تھا جیسے کوئی مخمور سانپ Ù„Ûرا کر Ù†Ú©Ù„ گیا ÛÛ’Û” مڈگارڈ تھے تو سÛÛŒ لیکن Ù¾Ûیوں Ú©Û’ عین اوپر Ù†Û ØªÚ¾Û’Û” ان کا ÙØ§Ø¦Ø¯Û ØµØ±Ù ÛŒÛ Ù…Ø¹Ù„ÙˆÙ… Ûوتا تھا Ú©Û Ø§Ù†Ø³Ø§Ù† شمال Ú©ÛŒ سمت سیر کرنے Ú©Ùˆ Ù†Ú©Ù„Û’ اور Ø¢Ùتاب مغرب میں غروب ÛÙˆ رÛا ÛÙˆ تو مڈگارڈوں Ú©ÛŒ بدولت ٹائر دھوپ سے بچے رÛیں Ú¯Û’Û”
اگلے Ù¾Ûیے Ú©Û’ ٹائر میں ایک بڑا سا پیوند لگا تھا جس Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ Ù¾ÛÛŒÛ Ûر چکر میں ایک دÙØ¹Û Ù„Ù…Ø+Û Ø¨Ú¾Ø± Ú©Ùˆ زور سے اوپر اÙÙ¹Ú¾ جاتا تھا اور میرا سر پیچھے Ú©Ùˆ یوں جھٹکے کھا رÛا تھا جیسے کوئی متواتر تھوڑی Ú©Û’ نیچے Ù…Ú©Û’ مارے جا رÛا ÛÙˆÛ” Ù¾Ú†Ú¾Ù„Û’ اور اگلے Ù¾Ûیے Ú©Ùˆ ملا کر Ú†ÙˆÚº Ú†ÙˆÚº Ù¾Ú¾Ù¹Û” Ú†ÙˆÚº Ú†ÙˆÚº Ù¾Ú¾Ù¹Û”Û”Û” Ú©ÛŒ صدا Ù†Ú©Ù„ رÛÛŒ تھی۔ جب اتار پر بائیسکل ذرا تیز Ûوئی تو Ùضاء میں ایک بھونچال سا آگیا۔ اور بائیسکل Ú©Û’ کئی اور پرزے جو اب تک سو رÛÛ’ تھے۔ بیدار ÛÙˆ کر گویا Ûوئے۔ ادھر اÙدھر Ú©Û’ لوگ چونکے۔ ماؤں Ù†Û’ اپنے بچوں Ú©Ùˆ اپنے سینوں سے لگا لیا۔ Ú©Ú¾Ú‘Ú‘ Ú©Ú¾Ú‘Ú‘ Ú©Û’ بیچ میں Ù¾Ûیوں Ú©ÛŒ آواز جدا سنائی رÛÛŒ تھی لیکن Ú†ÙˆÙ†Ú©Û Ø¨Ø§Ø¦ÛŒØ³Ú©Ù„ اب Ù¾ÛÙ„Û’ سے تیز تھی اس لیے Ú†ÙˆÚº Ú†ÙˆÚº پھٹ، Ú†ÙˆÚº Ú†ÙˆÚº Ù¾Ú¾Ù¹ Ú©ÛŒ آواز Ù†Û’ اب Ú†Ú†ÙˆÚº پھٹ، Ú†Ú†ÙˆÚº پھٹ، Ú©ÛŒ صورت اختیار کر Ù„ÛŒ تھی۔ تمام بائیسکل کسی ادق اÙریقی زبان Ú©ÛŒ گردانیں دÛرا رÛÛŒ تھی۔
اس قدر تیز رÙتاری بائیسکل Ú©ÛŒ طبع نازک پر گراں گزری۔ Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ø§Ø³ میں یک لخت دو تبدیلیاں واقع ÛÙˆ گئیں۔ ایک تو Ûینڈل ایک طر٠کو Ù…Ú‘ گیا جس کا Ù†ØªÛŒØ¬Û ÛŒÛ Ûوا Ú©Û Ù…ÛŒÚº جاتو سامنے Ú©Ùˆ رÛا تھا لیکن میرا تمام جسم دائیں طر٠کو مڑا Ûوا تھا۔ اس Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ø¨Ø§Ø¦ÛŒØ³Ú©Ù„ Ú©ÛŒ گدی دÙعتÛÙ‹ Ú†Ú¾ انچ Ú©Û’ قریب نیچے بیٹھ گئی۔ Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ø¬Ø¨ پیڈل چلانے Ú©Û’ لیے میں ٹانگیں اوپر نیچے کر رÛا تھا تو میرے گھٹنے میری تھوڑی تک Ù¾ÛÙ†Ú† جاتے تھے۔ کمر دÛری ÛÙˆ کر باÛر Ú©Ùˆ Ù†Ú©Ù„ÛŒ Ûوئی تھی اور ساتھ ÛÛŒ اگلے Ù¾Ûیے Ú©ÛŒ اٹھکیلیوں Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ سر برابر جھٹکے کھا رÛا تھا۔
گدی کا نیچا ÛÙˆ جانا از Ø+د ØªÚ©Ù„ÛŒÙ Ø¯Û Ø«Ø§Ø¨Øª Ûوا۔ اس لیے میں Ù†Û’ مناسب ÛŒÛÛŒ سمجھا Ú©Û Ø§Ø³ Ú©Ùˆ ٹھیک کر لوں۔ Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ù…ÛŒÚº Ù†Û’ بائیسکل Ú©Ùˆ Ù¹Ú¾Ûرا لیا اور نیچے اترا۔ بائیسکل Ú©Û’ Ù¹Ú¾Ûر جانے سے یک لخت جیسے دنیا میں ایک خاموشی سی چھا گئی۔ ایسا معلوم Ûوا جیسے میں کسی ریل Ú©Û’ اسٹیشن سے Ù†Ú©Ù„ کر باÛر آگیا ÛÙˆÚºÛ” جیب سے میں Ù†Û’ اوزار نکالا، گدی Ú©Ùˆ اونچا کیا، Ú©Ú†Ú¾ Ûینڈل Ú©Ùˆ ٹھیک کیا اور Ø¯ÙˆØ¨Ø§Ø±Û Ø³ÙˆØ§Ø± ÛÙˆ گیا۔
دس قدم بھی چلنے Ù†Û Ù¾Ø§ÛŒØ§ تھا Ú©Û Ø§Ø¨ Ú©Û’ Ûینڈل یک لخت نیچا ÛÙˆ گیا۔ اتنا Ú©Û Ú¯Ø¯ÛŒ اب Ûینڈل سے کوئی ÙÙ¹ بھر اونچی تھی۔ میرا تمام جسم Ø¢Ú¯Û’ Ú©Ùˆ جھکا Ûوا تھا، تمام بوجھ دونوں Ûاتھوں پر تھا جو Ûینڈل پر رکھے تھے اور برابر جھٹکے کھا رÛÛ’ تھے۔ آپ میری Ø+الت Ú©Ùˆ تصور کریں تو آپ معلوم ÛÙˆ گا Ú©Û Ù…ÛŒÚº دور سے ایسا معلوم ÛÙˆ رÛا تھا جیسے کوئی عورت آٹا گوندھ رÛÛŒ ÛÙˆÛ” مجھے اس مشابÛت کا اØ+ساس بÛت تیز تھا جس Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ میرے ماتھے پر Ù¾Ø³ÛŒÙ†Û Ø¢Ú¯ÛŒØ§Û” میں دائیں بائیں لوگوں Ú©Ùˆ کنکھیوں سے دیکھتا جاتا تھا۔ یوں تو Ûر شخص میل بھر Ù¾ÛÙ„Û’ ÛÛŒ سے Ù…Ú‘ Ù…Ú‘ کر دیکھنے لگتا تھا لیکن ان میں کوئی بھی ایسا Ù†Û ØªÚ¾Ø§ جس Ú©Û’ لیے میری مصیبت ضیاÙت طبع کا باعث Ù†Û ÛÙˆÛ”
Ûینڈل تو نیچا ÛÙˆ ÛÛŒ گیا تھا۔ تھوڑی دیر Ú©Û’ بعد گدی بھی پھر نیچی ÛÙˆ گئی اور میں ÛÙ…Û ØªÙ† زمین Ú©Û’ قریب Ù¾ÛÙ†Ú† گیا۔ ایک Ù„Ú‘Ú©Û’ Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "دیکھو ÛŒÛ Ø¢Ø¯Ù…ÛŒ کیا کر رÛا ÛÛ’"Û” گویا اس بدتمیز Ú©Û’ نزدیک میں کوئی کرتب دکھا رÛا تھا۔ میں Ù†Û’ اتر کر پھر Ûینڈل اور گدی Ú©Ùˆ اونچا کیا۔
لیکن تھوڑی دیر Ú©Û’ بعد ان میں سے ایک Ù†Û Ø§ÛŒÚ© پھر نیچا ÛÙˆ جاتا۔ ÙˆÛ Ù„Ù…Ø+Û’ جن Ú©Û’ دوران میں میرا Ûاتھ اور میرا جسم دونوں ÛÛŒ بلندی پر واقع ÛÙˆÚº بÛت ÛÛŒ Ú©Ù… تھے اور ان میں بھی میں ÛŒÛÛŒ سوچتا رÛتا تھا Ú©Û Ø§Ø¨ Ú©Û Ú¯Ø¯ÛŒ Ù¾ÛÙ„Û’ بیٹھے Ú¯ÛŒ یا Ûینڈل؟ Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ù†ÚˆØ± ÛÙˆ کر Ù†Û Ø¨ÛŒÙ¹Ú¾ØªØ§ Ø¨Ù„Ú©Û Ø¬Ø³Ù… Ú©Ùˆ گدی سے قدرے اوپر ÛÛŒ رکھتا لیکن اس سے Ûینڈل پر اتنا بوجھ Ù¾Ú‘ جاتا Ú©Û ÙˆÛ Ù†ÛŒÚ†Ø§ ÛÙˆ جاتا۔
جب دو میل گزر گئے اور بائیسکل Ú©ÛŒ اٹھک بیٹھک Ù†Û’ ایک مقرر باقاعدگی اختیار کر Ù„ÛŒ تو ÙÛŒØµÙ„Û Ú©ÛŒØ§ Ú©Û Ú©Ø³ÛŒ مستری سے پیچ کسوا لینے چاÛئیں Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ø¨Ø§Ø¦ÛŒØ³Ú©Ù„ Ú©Ùˆ ایک دکان پر Ù„Û’ گیا۔ بائیسکل Ú©ÛŒ Ú©Ú¾Ú‘ Ú©Ú¾Ú‘ سے دوکان میں جتنے لوگ کام کر رÛÛ’ تھے، سب Ú©Û’ سب سر اٹھا کر میری طر٠دیکھنے Ù„Ú¯Û’ لیکن میں Ù†Û’ جی کڑا کر Ú©Û’ Ú©Ûا۔"ذرا اس Ú©ÛŒ مرمت کر دیجئے"Û” ایک مستری Ø¢Ú¯Û’ بڑھا لوÛÛ’ Ú©ÛŒ ایک سلاخ اس Ú©Û’ Ûاتھ میں تھی جس سے اس Ù†Û’ مختل٠Ø+صوں Ú©Ùˆ بڑی بےدردی سے Ù¹Ú¾ÙˆÚ© بجا کر دیکھا۔ معلوم Ûوتا تھا اس Ù†Û’ بڑی تیزی Ú©Û’ ساتھ سب Ø+الات کا Ø§Ù†Ø¯Ø§Ø²Û Ù„Ú¯Ø§ لیا ÛÛ’ لیکن پھر بھی مجھ سے پوچھنے لگا۔ "کس کس پرزے Ú©ÛŒ مرمت کرائیے گا"ØŸ
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "بڑے گستاخ ÛÙˆ تم دیکھتے Ù†Ûیں Ú©Û ØµØ±Ù Ûینڈل اور گدی Ú©Ùˆ ذرا اونچا کروا Ú©Û’ کسوانا ÛÛ’ بس اور کیا؟ ان Ú©Ùˆ Ù…Ûربانی کر Ú©Û’ Ùوراً ٹھیک کرو اور بتاؤ کتنے پیسے Ûوئے؟"
مستری Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "مڈگارڈ بھی ٹھیک Ù†Û Ú©Ø± دوں؟"
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "Ûاں، ÙˆÛ Ø¨Ú¾ÛŒ ٹھیک کر دو"Û”
Ú©ÛÙ†Û’ لگا۔ " اگر آپ باقی چیزیں بھی ٹھیک کرا لیں تو اچھا ÛÙˆ"Û”
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "اچھا کر دو"Û”
بولا۔ "یوں تھوڑا ÛÙˆ سکتا ÛÛ’Û” دس Ù¾Ù†Ø¯Ø±Û Ø¯Ù† کا کام ÛÛ’ آپ اسے Ûمارے پاس Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ جائیے۔"
"اور پیسے کتنے لو گے؟"
Ú©ÛÙ†Û’ لگا۔ "بس چالیس روپے لگیں Ú¯Û’"Û”
ÛÙ… Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "بس جی جو کام تم سے Ú©Ûا ÛÛ’ کر دو اور باقی Ûمارے معاملات میں دخل مت دو۔"
تھوڑی دیر بعد Ûینڈل اور گدی پھر اونچی کر Ú©Û’ کس دی گئی۔ میں چلنے لگا تو مستری Ù†Û’ Ú©Ûا میں Ù†Û’ کس تو دیا ÛÛ’ لیکن پیچ سب گھسے Ûوئے Ûیں، ابھی تھوڑی دیر میں پھر ڈھیلے ÛÙˆ جائیں Ú¯Û’Û”"
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "بدتمیز Ú©Ûیں کا،تو دو آنے پیسے Ù…Ùت میں Ù„Û’ لیے؟"
بولا۔ "جناب آپ Ú©Ùˆ بائیسکل بھی Ù…Ùت میں ملی ÛÙˆ گی، ÛŒÛ Ø¢Ù¾ Ú©Û’ دوست مرزا صاØ+ب Ú©ÛŒ ÛÛ’ نا؟ للّو ÛŒÛ ÙˆÛÛŒ بائیسکل ÛÛ’ جو Ù¾Ú†Ú¾Ù„Û’ سال مرزا صاØ+ب ÛŒÛاں بیچنے Ú©Ùˆ لائے تھے۔ Ù¾Ûچانی تم Ù†Û’ØŸ بھئی صدیاں ÛÛŒ گزر گئیں لیکن اس بائیسکل Ú©ÛŒ خطاء معا٠Ûونے میں Ù†Ûیں آتی۔"
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "ÙˆØ§Û Ù…Ø±Ø²Ø§ صاØ+ب Ú©Û’ Ù„Ú‘Ú©Û’ اس پر کالج آیا جایا کرتے تھے اور ان Ú©Ùˆ ابھی کالج Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Û’ دو سال بھی Ù†Ûیں Ûوئے۔"
مستری Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "Ûاں ÙˆÛ ØªÙˆ ٹھیک ÛÛ’ لیکن مرزا صاØ+ب خود جب کالج میں پڑھتے تھے تو ان Ú©Û’ پاس بھی تو ÛŒÛÛŒ بائیسکل تھی۔"
میری طبیعت ÛŒÛ Ø³Ù† کر Ú©Ú†Ú¾ Ù…Ø±Ø¯Û Ø³ÛŒ ÛÙˆ گئی۔ میں Ù†Û’ بائیسکل Ú©Ùˆ ساتھ لیے Ø¢ÛØ³ØªÛ Ø¢ÛØ³ØªÛ Ù¾ÛŒØ¯Ù„ Ú†Ù„ پڑا۔ لیکن پیدل چلنا بھی مشکل تھا۔ اس بائیسکل Ú©Û’ چلانے میں ایسے ایسے پٹھوں پر زور پڑتا تھا جو عام بائیسکلوں Ú©Ùˆ چلانے میں استعمال Ù†Ûیں Ûوتے۔ اس لیے ٹانگوں اور کندھوں اور کمر اور بازوؤں میں جا بجا درد ÛÙˆ رÛا تھا۔ مرزا کا خیال Ø±Û Ø±Û Ú©Ø± آتا تھا۔ لیکن میں Ûر بار کوشش کر Ú©Û’ اسے دل سے Ûٹا دیتا تھا، ÙˆØ±Ù†Û Ù…ÛŒÚº پاگل ÛÙˆ جاتا اور جنون Ú©ÛŒ Ø+الت میں Ù¾ÛÙ„Û’ Ø+رکت مجھ سے ÛŒÛ Ø³Ø±Ø²Ø¯ Ûوئی Ú©Û Ù…Ø±Ø²Ø§ Ú©Û’ مکان Ú©Û’ سامنے بازار میں ایک Ø¬Ù„Ø³Û Ù…Ù†Ø¹Ù‚Ø¯ کرتا جس میں مرزا Ú©ÛŒ مکاری، بے ایمانی اور دغا بازی پر ایک طویل تقریر کرتا۔ Ú©Ù„ بنی نوع انسان اور Ø¢Ø¦Ù†Ø¯Û Ø¢Ù†Û’ والی نسلوں Ú©ÛŒ ناپاک Ùطرت سے Ø¢Ú¯Ø§Û Ú©Ø± دیتا اور اس Ú©Û’ بعد ایک چتا جلا کر اس میں Ø²Ù†Ø¯Û Ø¬Ù„ کر مر جاتا۔
میں Ù†Û’ بÛتر ÛŒÛÛŒ سمجھا Ú©Û Ø¬Ø³ طرØ+ ÛÙˆ سکے اب اس بائیسکل Ú©Ùˆ اونے پونے داموں میں بیچ کر جو وصول Ûوا اسی پر صبر شکر کروں۔ بلا سے دس Ù¾Ù†Ø¯Ø±Û Ø±ÙˆÙ¾ÛŒÛ Ú©Ø§ Ø®Ø³Ø§Ø±Û Ø³Ûی۔ چالیس Ú©Û’ چالیس روپے تو ضائع Ù†Û ÛÙˆÚº Ú¯Û’Û” راستے میں بائیسکلوں Ú©ÛŒ ایک اور دکان آئی ÙˆÛاں Ù¹Ú¾Ûر گیا۔
دکاندار بڑھ کر میرے پاس آیا لیکن میری زبان Ú©Ùˆ جیسے Ù‚ÙÙ„ Ù„Ú¯ گیا تھا۔ عمر بھر کسی چیز Ú©Û’ بیچنے Ú©ÛŒ نوبت Ù†Û Ø¢Ø¦ÛŒ تھی مجھے ÛŒÛ Ø¨Ú¾ÛŒ معلوم Ù†Ûیں Ú©Û Ø§ÛŒØ³Û’ موقع پر کیا Ú©Ûتے Ûیں آخر بڑے سوچ بچار اور بڑے تامل Ú©Û’ بعد Ù…Ù†Û Ø³Û’ صر٠اتنا نکلا Ú©Û ÛŒÛ "بائیسکل" ÛÛ’Û”
دکاندار Ú©ÛÙ†Û’ لگا۔ "پھر؟"
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "لو Ú¯Û’"Û”
Ú©ÛÙ†Û’ لگا۔ "کیا مطلب؟"
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "بیچتے Ûیں ÛÙ…Û”"
دکاندار Ù†Û’ مجھے ایسے نظر سے دیکھا Ú©Û Ù…Ø¬Ú¾Û’ ÛŒÛ Ù…Ø+سوس Ûوا مجھ پر چوری کا Ø´Ø¨Û Ú©Ø± رÛا ÛÛ’Û” پھر بائیسکل Ú©Ùˆ دیکھا۔ پھر مجھے دیکھا، پھر بائیسکل Ú©Ùˆ دیکھا۔ ایسا معلوم Ûوتا تھا Ú©Û ÙÛŒØµÙ„Û Ù†Ûیں کر سکتا آدمی کون سا ÛÛ’ اور بائیسکل کون سی ÛÛ’ØŸ آخرکار بولا۔ "کیا کریں Ú¯Û’ آپ اس Ú©Ùˆ بیچ کر؟"
ایسے سوالوں کا خدا جانے کیا جواب Ûوتا ÛÛ’Û” میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "کیا تم ÛŒÛ Ù¾ÙˆÚ†Ú¾Ù†Ø§ چاÛتے ÛÙˆ Ú©Û Ø¬Ùˆ روپے مجھے وصول ÛÙˆÚº Ú¯Û’ ان کا مصر٠کیا ÛÙˆ گا؟"
Ú©ÛÙ†Û’ لگا۔ "ÙˆÛ ØªÙˆ ٹھیک ÛÛ’ مگر کوئی اس Ú©Ùˆ Ù„Û’ کر کرے گا کیا؟"
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "اس پر Ú†Ú‘Ú¾Û’ گا اور کیا کرے گا۔"
Ú©ÛÙ†Û’ لگا۔ "اچھا Ú†Ú‘Ú¾ گیا۔ پھر؟"
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "پھر کیا؟ پھر چلائے گا اور کیا؟"
دکاندار بولا۔ "اچھا؟ ÛÙˆÚºÛ” خدا بخش ذرا ÛŒÛاں آنا۔ ÛŒÛ Ø¨Ø§Ø¦ÛŒØ³Ú©Ù„ بکنے آئی ÛÛ’Û”"
جن Ø+ضرت کا اسم گرامی خدا بخش تھا انÛÙˆÚº Ù†Û’ بائیسکل Ú©Ùˆ دور ÛÛŒ سے یوں دیکھا جیسے بو سونگھ رÛÛ’ ÛÙˆÚºÛ” اس Ú©Û’ بعد دونوں Ù†Û’ آپس میں Ù…Ø´ÙˆØ±Û Ú©ÛŒØ§ØŒ آخر میں ÙˆÛ Ø¬Ù† کا نام خدا بخش Ù†Ûیں تھا میرے پاس آئے اور Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’Û” "تو آپ سچ Ù…Ú† بیچ رÛÛ’ Ûیں؟"
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "تو اور کیا Ù…Ø+ض آپ سے ÛÙ… کلام Ûونے کا Ùخر Ø+اصل کرنے Ú©Û’ لیے میں گھر سے ÛŒÛ Ø¨ÛØ§Ù†Û Ú¯Ú¾Ú‘ کر لایا تھا؟"
Ú©ÛÙ†Û’ لگا۔ "تو کیا لیں Ú¯Û’ آپ؟"
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "تم ÛÛŒ بتاؤ۔"
Ú©ÛÙ†Û’ لگا۔ "سچ Ù…Ú† بتاؤں؟"
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "اب بتاؤ Ú¯Û’ بھی یا یوں ÛÛŒ ترساتے رÛÙˆ Ú¯Û’ØŸ"
Ú©ÛÙ†Û’ لگا۔ "تین روپے دوں گا اس Ú©Û’Û”"
میرا خون کھول اٹھا اور میرے Ûاتھ پاؤں اور Ûونٹ غصے Ú©Û’ مارے کانپنے Ù„Ú¯Û’Û” میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔
"او صنعت Ùˆ Ø+رÙت سے پیٹ پالنے والے Ù†Ú†Ù„Û’ طبقے Ú©Û’ انسان، مجھے اپنی توÛین Ú©ÛŒ پروا Ù†Ûیں لیکن تو Ù†Û’ اپنی بیÛÙˆØ¯Û Ú¯Ùتاری سے اس بے زبان چیز Ú©Ùˆ جو ØµØ¯Ù…Û Ù¾Ûنچایا ÛÛ’ اس Ú©Û’ لیے میں تجھے قیامت تک معا٠نÛیں کر سکتا۔"ÛŒÛ Ú©ÛÛ Ú©Ø± میں بائیسکل پر سوار ÛÙˆ گیا اور اندھا دھند پاؤں چلانے لگا۔
مشکل سے بیس قدم گیا ÛÙˆÚº گا Ú©Û Ù…Ø¬Ú¾Û’ ایسا معلوم Ûوا Ú©Û Ø¬ÛŒØ³Û’ زمین یک لخت اچھل کر مجھ سے Ø¢ Ù„Ú¯ÛŒ ÛÛ’Û” آسمان میرے سر پر سے ÛÙ¹ کر میری ٹانگوں Ú©Û’ بیچ میں سے گزر گیا اور ادھر اÙدھر Ú©ÛŒ عمارتوں Ù†Û’ ایک دوسرے Ú©Û’ ساتھ اپنی اپنی Ø¬Ú¯Û Ø¨Ø¯Ù„ Ù„ÛŒ ÛÛ’Û” Ø+واس بجا Ûوئے تو معلوم Ûوا میں زمین پر اس بے تکلÙÛŒ سے بیٹھا Ûوں، گویا بڑی مدت سے مجھے اس بات کا شوق تھا جو آج پورا Ûوا۔ اردگرد Ú©Ú†Ú¾ لوگ جمع تھے جس میں سے اکثر Ûنس رÛÛ’ تھے۔ سامنے دکان تھی جÛاں ابھی ابھی میں Ù†Û’ اپنی ناکام Ú¯Ùت Ùˆ شنید کا Ø³Ù„Ø³Ù„Û Ù…Ù†Ù‚Ø·Ø¹ کیا تھا۔ میں Ù†Û’ اپنے گرد Ùˆ پیش پر غور کیا تو معلوم Ûوا Ú©Û Ù…ÛŒØ±ÛŒ بائیسکل کا Ø§Ú¯Ù„Û Ù¾ÛÛŒÛ Ø¨Ø§Ù„Ú©Ù„ ÛÙˆ کر لڑھکتا Ûوا سڑک Ú©Û’ اس پار جا Ù¾Ûنچا ÛÛ’ اور باقی سائیکل میرے پاس Ù¾Ú‘ÛŒ ÛÛ’Û” میں Ù†Û’ Ùوراً اپنے آپ Ú©Ùˆ سنبھالا جو Ù¾ÛÛŒÛ Ø§Ù„Ú¯ ÛÙˆ گیا تھا اس Ú©Ùˆ ایک Ûاتھ میں اٹھایا دوسرے Ûاتھ میں باقی Ù…Ø§Ù†Ø¯Û Ø¨Ø§Ø¦ÛŒØ³Ú©Ù„ Ú©Ùˆ تھاما اور Ú†Ù„ کھڑا Ûوا۔ ÛŒÛ Ù…Ø+ض ایک اضطراری Ø+رکت تھی ÙˆØ±Ù†Û Ø+اشا د کلا ÙˆÛ Ø¨Ø§Ø¦ÛŒØ³Ú©Ù„ مجھے Ûرگز اتنی عزیز Ù†Û ØªÚ¾ÛŒ Ú©Û Ù…ÛŒÚº اس Ú©Ùˆ اس Ø+الت میں ساتھ ساتھ لیے پھرتا۔
جب میں ÛŒÛ Ø³Ø¨ Ú©Ú†Ú¾ اٹھا کر Ú†Ù„ دیا تو میں Ù†Û’ اپنے آپ سے پوچھا Ú©Û ÛŒÛ ØªÙ… کیا کر رÛÛ’ Ûو، Ú©Ûاں جا رÛÛ’ Ûو؟ تمÛارا Ø§Ø±Ø§Ø¯Û Ú©ÛŒØ§ ÛÛ’Û” ÛŒÛ Ø¯Ùˆ Ù¾Ûیے کا ÛÛ’ Ú©Ùˆ Ù„Û’ جا رÛÛ’ Ûو؟
سب سوالوں کا جواب ÛŒÛÛŒ ملا Ú©Û Ø¯ÛŒÚ©Ú¾Ø§ جائے گا۔ ÙÛŒ الØ+ال تم ÛŒÛاں سے Ú†Ù„ دو۔ سب لوگ تمÛیں دیکھ رÛÛ’ Ûیں۔ سر اونچا رکھو اور چلتے جاؤ۔ جو Ûنس رÛÛ’ Ûیں، انÛیں Ûنسنے دو، اس قسم Ú©Û’ بیÛÙˆØ¯Û Ù„ÙˆÚ¯ Ûر قوم اور Ûر ملک میں پائے جاتے Ûیں۔ آخر Ûوا کیا۔ Ù…Ø+ض ایک Ø+ادثÛÛ” بس دائیں بائیں مت دیکھو۔ چلتے جاؤ۔
لوگوں Ú©Û’ Ù†Ø§Ø´Ø§Ø¦Ø³ØªÛ Ú©Ù„Ù…Ø§Øª بھی سنائی دے رÛÛ’ تھے۔ ایک آواز آئی۔ "بس Ø+ضرت ØºØµÛ ØªÚ¾ÙˆÚ© ڈالئے۔" ایک دوسرے صاØ+ب بولے۔ "بےØ+یا بائیسکل گھر Ù¾ÛÙ†Ú† Ú©Û’ تجھے مزا چکھاؤں گا۔" ایک والد اپنے لخت جگر Ú©ÛŒ انگلی Ù¾Ú©Ú‘Û’ جا رÛÛ’ تھے۔ میری طر٠اشارا کر Ú©Û’ Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’Û” "دیکھا بیٹا ÛŒÛ Ø³Ø±Ú©Ø³ Ú©ÛŒ بائیسکل ÛÛ’Û” اس Ú©Û’ دونوں Ù¾Ûیے الگ الگ Ûوتے Ûیں۔"
لیکن میں چلتا گیا۔ تھوڑی دیر Ú©Û’ بعد میں آبادی سے دور Ù†Ú©Ù„ گیا۔ اب میری رÙتار میں ایک عزیمت پائی جاتی تھی۔ میرا دل جو کئی گھنٹوں سے کشمکش میں پیچ Ùˆ تاب کھا رÛا تھا اب بÛت Ûلکا ÛÙˆ گیا تھا۔ میں چلتا گیا چلتا گیا Ø+تیٰ Ú©Û Ø¯Ø±ÛŒØ§ پر جا Ù¾Ûنچا۔ پل Ú©Û’ اوپر Ú©Ú¾Ú‘Û’ ÛÙˆ کر میں Ù†Û’ دونوں Ù¾Ûیوں Ú©Ùˆ ایک ایک کر Ú©Û’ اس بے پروائی Ú©Û’ ساتھ دریا میں پھینک دیا جیسے کوئی لیٹر بکس میں خط ڈالتا ÛÛ’Û” اور واپس Ø´Ûر Ú©Ùˆ Ø±ÙˆØ§Ù†Û ÛÙˆ گیا۔
سب سے Ù¾ÛÙ„Û’ مرزا Ú©Û’ گھر گیا۔ Ø¯Ø±ÙˆØ§Ø²Û Ú©Ú¾Ù¹Ú©Ú¾Ù¹Ø§ÛŒØ§Û” مرزا بولے۔ "اندر Ø¢ جاؤ"Û”
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ آپ ذرا باÛر تشری٠لائیے۔ میں آپ جیسے خدا Ø±Ø³ÛŒØ¯Û Ø¨Ø²Ø±Ú¯ Ú©Û’ گھر وضو کیے بغیر کیسے داخل ÛÙˆ سکتا ÛÙˆÚºÛ”"
باÛر تشری٠لائے تو میں Ù†Û’ ÙˆÛ Ø§ÙˆØ²Ø§Ø± ان Ú©ÛŒ خدمت میں پیش کیا جو انÛÙˆÚº Ù†Û’ بائیسکل Ú©Û’ ساتھ Ù…Ùت ÛÛŒ مجھ Ú©Ùˆ عنایت Ùرمایا تھا اور Ú©Ûا:
"مرزا صاØ+ب آپ ÛÛŒ اس اوزار سے شوق Ùرمایا کیجیے میں اب سے بے نیاز ÛÙˆ چکا ÛÙˆÚºÛ”"
گھر Ù¾ÛÙ†Ú† کر میں Ù†Û’ پھر علم کیمیا Ú©ÛŒ اس کتاب کا Ù…Ø·Ø§Ù„Ø¹Û Ø´Ø±ÙˆØ¹ کیا جو میں Ù†Û’ ایÙ۔اے میں Ù¾Ú‘Ú¾ÛŒ تھی۔