میں تیری آنکھوں میں گم اور تو میری بات میں گم
اچھے خاصے ہو جاتے ہیں ان حالات میں گم

جس سے بولو اس کے ہونٹوں پر ہو گی اک چپ
جس کو دیکھو وہی ملے گا اپنی ذات میں گم

تُو کیا جانے رہنے والے روز و شب سے دور
صدی صدی کا دن ہے میرا تیری رات میں گم

تیری چاہ کی دھند میں ایسے کھویا میرا من
جیسے کوئی صبح ہو جاتی ہے برسات میں گم

کس کے دکھ سے زرد ہوئی ہے رنگت پیڑوں کی
سبزہ کس کے بعد ہوا ہے اک اک پات میں گم

***