غم ہے بے ماجرا کئی دن سے
جی نہیں لگ رہا کئی دن سے
بے شمیمِ ملال و حیراں ہے
خیمہ گاہِ صبا کئی دن سے
دل محلے کی اس گلی میں بَھلا
کیوں نہیں غُل مچا کئی دن سے
وہ جو خوشبو ہے اس کے قاصد کو
میں نہیں مِل سکا کئی دن سے
اس سے بھی اور اپنے آپ سے بھی
ہم ہیں بےواسطہ کئی دن سے